دہلی

من کی بات میں اُٹھائے گئے مسائل عوامی تحریک بن چکے ہیں: نریندرمودی

مودی نے ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات کی 100ویں قسط کی نشریات کے دوران کہا کہ اس پروگرام میں انہوں نے جو بھی موضوع اٹھایا وہ ایک تحریک بن گیا۔ من کی بات کے ذریعے ملک کے عام لوگوں سے جڑنے کا موقع ملا اور ان کی روایت سے ہٹ کرکئے جارہے کاموں سے بھی روبرو ہونے کا اس کے ذریعہ موقع ملا۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ‘من کی بات’ کے ذریعے انہوں نے لوگوں سے جڑے جو بھی مسائل اٹھائے وہ سب عوامی تحریک بن گئے ہیں اور ان سے لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی کی جانب سے ایم ٹیک طالبہ کی ستائش
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
اڈانی مسئلہ پر کانگریس سے وضاحت کامطالبہ، سرمایہ کاری کے دعوؤں پر شک و شبہات
سفارتی تنازعہ، دفتر خارجہ میں مالدیپ کے سفیر کی طلبی

مودی نے ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات کی 100ویں قسط کی نشریات کے دوران کہا کہ اس پروگرام میں انہوں نے جو بھی موضوع اٹھایا وہ ایک تحریک بن گیا۔ من کی بات کے ذریعے ملک کے عام لوگوں سے جڑنے کا موقع ملا اور ان کی روایت سے ہٹ کرکئے جارہے کاموں سے بھی روبرو ہونے کا اس کے ذریعہ موقع ملا۔

انہوں نے کہا، ’’میرے لیے من کی بات کی سب سے بڑی حصولیابی یہ رہی کہ ہر بار مجھے نئی نئی مثالوں کی جدت، ہر بار ہم وطنوں کی نئی کامیابیوں کا پھیلاؤ دیکھنے کو ملا۔ ‘من کی بات’ میں ملک کے کونے کونے سے ہر عمر کے لوگ شامل ہوئے۔

بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤکی بات ہو، سوچھ بھارت تحریک ہو، کھادی کے تئیں پیارہو یا فطرت کی بات، آزادی کا امرت مہوتسو ہو یا امرت سروور کی بات، ‘من کی بات’ کے ذریعے جس موضوع سے بھی جڑا، وہ سب عوامی تحریک بن گئے۔”

مودی نے کہا، ‘جب میں نے، اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ مشترکہ طور پر’من کی بات’ پروگرام کیاتھا تو اس کی چرچا پوری دنیا میں ہوئی تھی۔ آپ تصور کیجئے، میرا کوئی ہم وطن 40-40 سال سے ویران پہاڑیوں اور بنجر زمینوں پر درخت لگا رہا ہے، کتنے ہی لوگ 30-30 سال سے پانی کے تحفظ کے لیے باوڑیاں اورتالاب بنارہے ہیں، ان کی صفائی کر رہے ہیں۔ کوئی 25-30 سال سے غریب بچوں کو پڑھا رہا ہے، کوئی غریبوں کے علاج میں مدد کر رہا ہے۔ ‘من کی بات’ میں ان کا ذکر کرتے ہوئے میں کتنی بار جذباتی ہوا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘من کی بات’ کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اس کے ذریعے کئی عوامی تحریکوں نے جنم لیا اور زور پکڑا۔ جیسا کہ ہماری کھلونوں کی صنعت کو دوبارہ قائم کرنے کا مشن ‘من کی بات’ سے ہی شروع ہواتھا۔ اسی طرح سے ہندوستانی نسل کے سوان یعنی ہمارے دیسی ڈاگس کو لے کر بیداری بڑھانے کی شروعات بھی ‘من کی بات’ سے ہوئی۔

 ہم نے ایک اور مہم شروع کی تھی کہ ہم غریب چھوٹے دکانداروں سے مول بھاؤ نہیں کریں گے، جھگڑا نہیں کریں گے۔ جب ‘ہر گھر ترنگا’ مہم شروع ہوئی تب بھی ‘من کی بات’ نے ہم وطنوں کو اس قرارداد سے جوڑنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ ایسی ہر مثالیں معاشرے میں تبدیلی کا سبب بنی ہیں۔