شمالی بھارت

مولانا کلیم صدیقی کی سزا کا معاملہ، الٰہ آباد ہائی کورٹ پہنچا

مولانا کلیم صدیقی اور دیگر کو لکھنو کی خصوصی سیشن عدالت کے عمر قید اور 10 سال کی سزا کے خلاف فیصلہ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

لکھنو: مولانا کلیم صدیقی اور دیگر کو لکھنو کی خصوصی سیشن عدالت کے عمر قید اور 10 سال کی سزا کے خلاف فیصلہ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

خصوصی سیشن عدالت سے سزا پانے والے ملزمین میں سے عرفان شیخ پہلا ملزم ہے جس نے نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق گزشتہ دنوں لکھنو کی خصوصی سیشن عدالت نے مبینہ جبری تبدیلیئ مذہب کے الزام میں مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی سمیت 16 ملزمین کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔

نچلی عدالت نے 12 ملزمین کو عمر قید اور 4 ملزمین کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ملزم عرفان شیخ نے لکھنو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل کی کل لکھنوہائی کورٹ کی 2ر کنی بنچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عرفان خان کے دفاع میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ اوپی تیواری اور ایڈوکیٹ فرقان پٹھان پیش ہوئے۔دوران سماعت 2 رکنی بنچ کے جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس اجئے کمار سری واستو کو ایڈوکیٹ او پی تیواری نے بتایاکہ نچلی عدالت نے درخواست گزار کو ناکافی ثبوت وشواہد موجود ہونے کے باوجود عمر قید کی سزا سنائی ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

ایڈوکیٹ اوپی تیواری نے عدالت کو مزید بتایا کہ جن دفعات کے تحت نچلی عدالت نے عرض گذار اور دیگر ملزمین کو عمر قیدکی سزا سنائی ہے اس کااطلاق ہوتا ہی نہیں۔ایڈوکیٹ او پی تیواری نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ کی بنیاد ہی غیر آئینی ہے لہذا ملزمین کو سزا دینے والے نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کردینا چاہئے۔

ایڈوکیٹ او پی تیواری کے دلائل کی سماعت کے بعد 2 رکنی بنچ نے استغاثہ کو نوٹس جاری کیا اور 5 ہفتے کے اندر اپنا اعتراض داخل کرنے کا حکم دیا۔

ریاستی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے عرض گذار کی اپیل پراعتراض داخل کرنے کے لیئے آٹھ ہفتوں کا وقت طلب کیا تھا جس پر ایڈوکیٹ اوپی تیواری نے اعتراض کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ عرض گذار دوران ٹرائل ضمانت پر تھا لیکن نچلی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد اسے جیل واپس جانا پڑا لہذا عرض گذار کی اپیل اور ضمانت کی عرضداشت پر جلد از جلد سماعت کی جائے۔2 رکنی بنچ نے استغاثہ کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرائل کورٹ کاریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے اور مقدمہ کی سماعت نومبر کے ماہ میں کئے جانے کا حکم جاری کیا۔

a3w
a3w