حضرت امام حسینؓ کا پیغام انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ امن، سلامتی اور محبت کے عظیم علمبردار ہیں، جبکہ یزید ظلم، دہشت گردی اور استحصال کی علامت تھا۔ مولانا نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے ظلم سے سمجھوتہ نہ کرنے کا عظیم درس دیا اور کربلا کے میدان سے حسینیت اور یزیدیت کے مثبت و منفی دو نظریات کا آغاز ہوا، جو قیامت تک باقی رہیں گے۔

حیدرآباد: خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، حیدرآباد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ماہ محرم الحرام کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ غمِ حسینؓ امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اور اسے کسی ایک مسلک تک محدود کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ امن، سلامتی اور محبت کے عظیم علمبردار ہیں، جبکہ یزید ظلم، دہشت گردی اور استحصال کی علامت تھا۔ مولانا نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے ظلم سے سمجھوتہ نہ کرنے کا عظیم درس دیا اور کربلا کے میدان سے حسینیت اور یزیدیت کے مثبت و منفی دو نظریات کا آغاز ہوا، جو قیامت تک باقی رہیں گے۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا:
“حضرت امام حسینؓ نے یزید کی بیعت سے انکار کرکے قیامت تک کے لیے انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ اصولوں پر قربان ہونے والا ہمیشہ زندہ رہتا ہے، جبکہ وقت کا آمر بظاہر جیت کر بھی ہار جاتا اور قیامت تک لعنت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یزید نے اسلام کی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی، جو امام حسینؓ کو کسی صورت قبول نہ تھی۔ امام حسینؓ نے اپنے خاندان کی قربانی دے کر اسلام کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔
مولانا کے مطابق حضرت امام حسینؓ کے عمل سے صبر و رضا، استقامت اور قربانی کے عظیم رویے جنم لیتے ہیں، جن سے آج ساری انسانیت فیضیاب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ غیر مسلموں کے لیے بھی اتنے ہی معزز ہیں جتنے مسلمانوں کے لیے، کیونکہ انہوں نے اپنے عمل سے انسانیت کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے یوم عاشورہ کے روزے کی فضیلت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ احادیث میں اس کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔ انہوں نے حضرت ابو ہریرہؓ اور حضرت ابن عباسؓ کی روایات بیان کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے بعد محرم کے روزے سب سے افضل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا کا غم ہر سال کسی سوگ کی شکل میں نہیں منایا جاتا، بلکہ اس موقع پر شہداء کربلا کی یاد تازہ کی جاتی ہے اور ان کی مظلومانہ شہادت پر غمگین ہوا جاتا ہے۔
مولانا نے حضرت ام فضل بنت حارثؓ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت امام حسینؓ کی شہادت کی پیشگی خبر دیتے ہوئے خود بھی آنسو بہائے تھے۔ اس لیے آج بھی شہداء کربلا کی یاد میں آنسو بہانا اور ان کے مقاصد کو بیان کرنا رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق ہے اور اس میں کوئی غیر شرعی یا ممنوع پہلو نہیں ہے۔