حیدرآباد

پہلی لسٹ کی اجرائی کے بعد گاندھی بھون میں ہائی ڈرامہ۔ رونا، چلانا، ہاتھا پائی

اس ڈرامہ میں آنسو، رونا، چلانا، احتجاج، ہاتھا پائی، قائدین کے پتلے نذر آتش کرنا اور بہت کچھ شامل تھا۔ اس ہنگامہ آرائی، دھینگا مشتی کو دیکھتے ہوئے پارٹی کے سرکردہ قائدین کو کانگریس کے ریاستی ہیڈ کوارٹر گاندھی کو مقفل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس نے آج اس وقت زبردست ڈرا دیکھا جب ریاست کے 119 کے منجملہ 55 اسمبلی حلقوں کیلئے پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی گئی۔

اس ڈرامہ میں آنسو، رونا، چلانا، احتجاج، ہاتھا پائی، قائدین کے پتلے نذر آتش کرنا اور بہت کچھ شامل تھا۔ اس ہنگامہ آرائی، دھینگا مشتی کو دیکھتے ہوئے پارٹی کے سرکردہ قائدین کو کانگریس کے ریاستی ہیڈ کوارٹر گاندھی کو مقفل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

یہ ہنگامہ، بس یاترا کے آغاز سے تین دن قبل ہوا۔ شیڈول کے مطابق ریاست میں بس یاترا 18 اکتوبر سے نکالی جانے والی ہے جس میں راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کی شرکت متوقع ہے۔

پرانے شہر میں پارٹی امیدواروں کے انتخاب کے مسئلہ پر اقلیتی قائدین کا ایک گروپ گاندھی بھون میں داخل ہوا اور کانگریس قائد ملو روی کی پریس کانفرنس میں خلل ڈالا جس کے سبب ملو روی کو درمیان سے ہی پریس کانفرنس چھوڑ کر جانا پڑا۔

گاندھی بھون کو مقفل کرنے کے بعد اس گروپ نے ریونت ریڈی کے پتلے نذر آتش کئے۔ آئی اے این ایس کے مطابق ٹکٹ سے محروم قائدین نے علم بغاوت بلند کیا اور کانگریس کو خیر آباد کہنے کی دھمکی دی۔ آر لکشماریڈی جو حلقہ اسمبلی اپل سے پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند تھے، پریس کانفرنس میں رو پڑے، پارٹی قیادت نے ا س حلقہ سے لکشما ریڈی کے بجائے ان کے حریف پرمیشور ریڈی کو ٹکٹ دیا۔

انہوں نے اے ریونت ریڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پارٹی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی۔ اسی حلقہ سے ایک اور قائد ایس سوم شیکھرریڈی کو پارٹی ٹکٹ ملنے کی توقع تھی مگر ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے بھی ریونت ریڈی کو ہدف ملامت بتایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریونت ریڈی، بی آر ایس کی کامیابی کیلئے کام کررہے ہیں اور ا نہوں نے کوڑنگل میں ریونت کو ہرانے کیلئے کام کرنے کا عہد کیا۔

حلقہ میڑچل میں دو امیدواروں کے حامی متصادم ہوگئے ایک گروپ کی قیادت وجریش یادو کررہے تھے جن کا نام پہلی فہرست میں شامل ہے۔

ہرش وردھن ریڈی کے حامیوں نے برہمی کا اظہار کیا کیونکہ ریڈی کے بجائے جنکیا یادو کو ٹکٹ دیا گیا۔ حلقہ کولاپور میں جگدیشورراؤ کے حامیوں نے اپنے قائد کو ٹکٹ سے محروم کرنے کے بعد احتجاج کیا اور پارٹی دفتر سے بیانرس اور پوسٹرس نکال دیئے۔ ان احتجاجیوں نے الزام عائد کیا کہ ریونت ریڈی نے بھاری رشوت لیتے ہوئے حلقہ سے جوپلی کرشنا راؤ کو ٹکٹ دلوایا ہے۔