حیدرآباد

قرآن مسلمانوں کو تمام انسانیت کا احترام کرنے اور لوگوں کے ساتھ ہمدردی مہربانی اور انصاف سے پیش آنے کا درس دیتا ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہیکہ ہم نے انسان کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا ۔ اللہ کے نزدیک انسان کی قدر و قیمت کی انتہا یہ ہے کہ مخلوق کو عیال اللہ یعنی خدا کا کنبہ کہاں گیا ہے۔

حیدر آباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ سلام کا بنیادی تصور یہ ہے کہ انسان قدرت کا شاہکار ہے اور اس دنیا کے باغ کا سب سے حسین پھول ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے انسان کے سر پر تعظیم و تکریم کا تاج رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں
اکیڈیمکلی گلوبل نے حیدرآباد میں پہلا تجرباتی مرکز قائم کیا
حیدرآباد: نوجوان نسل ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے: مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
حضرت بندہ نوازؒ علم و روحانیت کے درخشاں مینار تھے: مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن

 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہیکہ ہم نے انسان کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا ۔ اللہ کے نزدیک انسان کی قدر و قیمت کی انتہا یہ ہے کہ مخلوق کو عیال اللہ یعنی خدا کا کنبہ کہاں گیا ہے۔

 اللہ تعالی نے انسانی جان کی حرمت کے بارے میں فرمایا کہ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی انسانی زندگی کی حرمت و عظمت کے معاملے میں فرد اور جماعت میں کوئی فرق نہیں ہے، ایک ایک فرد قیمتی اور ایک ایک جان انسانیت کی عزیز متاع ہے۔

اسلام میں ہر انسان کا ایک جیسا مقام ہے نہ کوئی چھوٹا اور نہ کوئی بڑا فرق جو کچھ ہے وہ نیک و بد ہونے کے اعتبار سے ہے ۔ پس اللہ جسے جو چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر اعتبار سے انسان کو اپنی اطاعت اور رسول ﷺ کی اتباع کرنے کا حکم دیا ہے تا کہ وہ خود بھی نیک بنے اور دوسروں کو بھی نیکی کے راستے کی طرف دعوت دے۔

 چوں کہ ہم مسلمان ہیں تو ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم بذات خود اسلام کو سمجھیں ، اس کی تعلیمات کو جانیں ، اس کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں اور پھر اس میں انسانیت کا کیا تصور ہے اس کی اشاعت عام کریں۔

تا کہ بندگان خدا صحیح طور پر اسلام کو جان سکیں اور اس کے انسانیت بھرے پیغام سے ہم آہنگ ہو سکیں اور اس سے متعلق جو غلط فہمیاں پائی جارہی ہیں وہ دور ہوسکیں۔ اسلام میں انسانیت کا کس قدر خیال رکھا گیا ہے آپ اس واقعہ سے اندازہ لگا سکتے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف جنگی قیدیوں کے آرام کا خیال رکھتے تھے بلکہ انہیں قتل کر ہائے فدیہ کے عوض آزاد کر دینا زیادہ پسند فرماتے تھے احترام انسانیت ہی کے پیش نظریہ حکم دیا گیا ہے کہ جب کوئی انتقال کر جائے تو پورے اعزاز کے ساتھ میت کو نسل دیا جائے ۔

صاف ستھر اکفن پہنایا جائے۔ اُسے خوشبو میں بسایا جائے ۔ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائیاور پھر سلیقے سے اُسے دفن کیا جائے ۔ اس بات سے یہ واضح ہوتا ہیکہ احترام انسانیت بہر حال لازم ہے اور جہاں تک ممکن ہو انسانی جان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

یہ احترام انسانیت محض رنگ ونسل اور مذہب و برداری کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے بلکہ انسان خواہ کسی بھی رنگ ونسل اور کسی بھی مذہب و برادری سے ہو اس کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت بہت ہی ضروری ہے۔

 لیکن آج کا مہذب و ماڈرن انسان بذات خود انسانیت کا جنازہ نکال رہا ہے، اور مقام حیرت یہ ہے کہ اس طرح کی تمام غیر انسانی حرکتیں انسان دوستی اور حقوق انسانی کی بحالی کے نام پر کی جارہی ہیں ۔ آج جس طرح سے امن پسندی کے پردے میں انتہا پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے وہ کسی بھی لحاظ سے نہ عالمی برادری کے حق مفید ہے اور نہ انسانی برادری کے حق میں ۔

 اسلام اور پیغمبر اسلام نے ۱۴ ارسو سال پہلے انسانیت کا جو ر ہنما تصور پیش کیا تھا اُس کی صداقت اور حقانیت کو آج تمام انسانوں کے ذہن و دماغ میں بٹھانے کی سخت ضرورت ہے تا کہ ہر سطح پر صلح و آشتی ، انسان دوستی اور احترام انسانیت کی فضا قائم ہو اور کسی بھی نہج پر انسانی حرمت و شرافت کی پامالی نہ ہو سکے۔ اللہ تعالی ہم کو صحیح انسان بنائے اور سیدھے راستہ پر چلائے ۔