کتاب کی سرورق کی رونومائی تقریب حسینی علم ڈگری کالج برائے نسواں میں انجام پائی
پروفیسر یادگری نے کالج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کے کالج کی سرگرمیاں قابل تعریف ہے خاصکر شعبہ سیاسیات اور ڈاکٹر محمد غوث صاحب کی کاوشین قابل مبارکباد ہے- انھونے پرنسپل چنما سے خواہش کی کالج کو AUTONOMOUS کا درجہ دلانے کی کوشش کریں-

حیدرآباد: حسینی علم ڈگری کالج برائے نسواں میں "TRIBALS AND MINORITIES CHALLENGES OF MARGINALIZATION AND POLICY FRAME WORK کتاب کی سرورق کی رونومائی انجام دی گئی، اس تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر جی یاداگری، جوائنٹ ڈائرکٹر کالج ایجوکیشن حیدرآباد کے ہاتھوں انجام پائی، اس دوران اَپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر یادگری نے کہا کہ جب انھیں اس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ ملاتب مصروفیات اتنی ذیادہ تھی کہ وقت نکالنا مشکل تھا لیکن ڈاکٹر محمد غوث کی دعوت کو انکار بھی نہیں کرسکتا تھا ۔
اس دوران پروفیسر یادگری نے کالج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کے کالج کی سرگرمیاں قابل تعریف ہے خاصکر شعبہ سیاسیات اور ڈاکٹر محمد غوث صاحب کی کاوشین قابل مبارکباد ہے- انھونے پرنسپل چنما سے خواہش کی کالج کو AUTONOMOUS کا درجہ دلانے کی کوشش کریں-
اس موقعہ پر ڈاکٹر غوث صدر شعبہ سیاسیات نے اپنے خطاب میں پروفیسر یادگری کے جلد ہی سبکدوش ہونے پر افسوس کاس اظہار کیا اور کہا کہ ابھی حکومت ان کی مزید میعاد بڈھاتی ہے توبہتر ہوگا کیونکہ ان کے تجربات سے فیض حاصل کیا جاسکتا ہے-ڈاکٹر پی وی رمنا ریٹائرڈ پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج نے اپنے خطاب میں کالج کے اسٹاف اور پرنسپل اور خاص کر ڈاکٹر غوث صاحب کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اس قسم کی سرگرمیاں بہت کم اداروں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
انھونے کتاب کے حوالے سے کہا کہ قبائلی اور مسلمان اس ملک کے پسماد ہ نہ ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور آج دونوں طبقات حاشیہ پر ہے مسلمانوں کی تعلمی پسماندگی قابل تشویش ہے ذات پات کے نظام کی وجہ سے یہاں مساوات کا فقدان ہے دونوں طبقات معاشی اور تعلیمی پسماندگی کا یکساں شکار ہے-
اس موقعہ پر پروفیسر راجندر کمار پرنسپل خیرتابادڈگری کالج نے بھی خطاب کیا اور شعبہ سیاسیات حسینی علم کالج کی تعریف کی-ڈاکٹر کے پربھو نے بھی خطاب کیا- ڈاکٹر فرحانہ فیکلٹی کالج نے اپنی رپورٹ میں کالج میں ہونے والے مختلف سرگرمیوں کی تفیصیل بتائی، کالج میں داخلوں میں اضافہ ہونے کا بھی عندیہ دیا ، عمر خالدی کے لکچر کی بات بھی بتای، سید عبید الرحمان کے لئے منعقد کئی گی تقریب کا بھی حوالہ دیا جس کا موضوں MEET THE AUTHOR رکھا گیا تھا۔
اسی مہینہ ایک روزہ ورک شاپ جو شعبہ سیاسیات کی جانب سے رکھا گیا تھا اس کی بھی تفصیل بتائی- اس تقریب کو اور بھی بہت سے دانشورں نے مخاطب کیا اخر میںجناب عبدالقدوس کے شکریہ پر تقریب کا اختتام عمل میں اَیالکچرر شوبھا رانی نےکاروائی چلای-