مشرق وسطیٰ

غزہ کی ساحل پر لگائی گئی امریکہ کی فلوٹنگ جیٹی 12 دن میں ہی ٹوٹ گئی

غزّہ کی فلوٹنگ جیٹی نے 17 مئی کو خدمات دینا شروع کی تھیں لیکن ابھی دو ہفتے ہی گزرے ہیں کہ جیٹی ٹوٹ گئی ہے۔ جیٹی کی مرّمت کے لئے اسے عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

تل ابیب: امریکہ کی، 320 ملین ڈالر مالیت کے ساتھ غزّہ کے ساحل پر لگائی گئی، "فلوٹنگ جیٹی” 12 دن میں ہی ٹوٹ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
چہل کی بیوی بھی سلکٹرس سے ناراض
سری لنکا دورہ کیلئے پاکستان کی ٹسٹ ٹیم کا اعلان، شاہین آفریدی کی واپسی
بابر اعظم کی تنخواہ کوہلی سے 12 گناہ کم
ٹیم میں توازن کے باعث سرفرا ز کو منتخب نہیں کیاگیا:سریدھرن
ایشیاء کپ: ہند۔پاک ٹیمیں ایک ہی گروپ میں

اسرائیلی خبر سائٹوں نے کہا ہے کہ "امریکہ نے فلوٹنگ جیٹی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اگر جیٹی کی بھاری مالیت اور مختصر عمر کو پیش نظر رکھا جائے تو یہ امریکہ کے صدر جو بائڈن اور واشنگٹن انتظامیہ کے لئے نہایت شرمناک واقعہ ہے۔

اسرائیل کی اکانومی سائٹ ‘کالکالسٹ’ کے مطابق امریکی فوج کی 320 ملین ڈالر مالیت کے ساتھ غزّہ کے ساحل پر لگائی گئی فلوٹنگ جیٹی موسمی حالات اور شدید بادی جھکڑوں کی وجہ سے ناکارہ ہو گئی ہے۔

جیٹی کے حصّے مرّمت کی غرض سے اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ اشڈوڈ منتقل کئے جائیں گے اور امریکہ وزارت دفاع پینٹاگون کے مطابق مرّمت کا کام ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ لے گا۔

دی ٹائمز آف اسرائیل نے کہا ہے کہ امریکہ نے 1000 فوجیوں، مختلف لاجسٹک آپریشنوں ، 320 ملین ڈالر مالیت اور سخت کوشش سے اپنے لئے فلوٹنگ جیٹی تعمیر کی تھی لیکن تعمیر میں متعدد نقائص کی وجہ سے جیٹی کو فعال رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔

اسرائیل کے چینل12 ٹیلی ویژن نے جیٹی بند ہونے کو صدر بائڈن اور ان کی انتظامیہ کے لئے شرمناک واقعہ قرار دیا ہے۔

چینل نے کہا ہے کہ غزّہ کی فلوٹنگ جیٹی نے 17 مئی کو خدمات دینا شروع کی تھیں لیکن ابھی دو ہفتے ہی گزرے ہیں کہ جیٹی ٹوٹ گئی ہے۔ جیٹی کی مرّمت کے لئے اسے عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

پینٹاگون نے بھی 28 مئی کو جاری کردہ اعلان میں کہا تھا کہ جیٹی مرّمت کا کام مکمل ہونے تک بند رہے گی۔

امریکہ کے دو فوجی افسران نے وال اسٹریٹ جنرل کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فلوٹنگ جیٹی غزّہ کی موسمی و بحری شرائط کے لئے غیر موزوں ہو سکتی ہے۔

جریدے نے کہا ہے کہ جیٹی کا بند ہونا، براستہ سمندر غزّہ کو انسانی امداد کی فراہمی کے معاملے میں، امریکہ کی تازہ ناکامی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے پیرا شوٹوں کے ذریعے بھی غزّہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیل کے زیرِ کنٹرول سرحدی چوکیوں سے دخول کی وجہ سے یہ طریقہ مہنگا اور ناکام ثابت ہوا اور تنقیدوں کا ہدف بن گیا تھا۔