ٹرمپ نےغزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے حوالے سے مصری صدر عبد الفتاح السیسی سے بات کی
بدر کے مطابق خطے میں سیاسی اور انسانی صورت ابتری کا شکار ہے۔ ان میں سیاسی تنازعات اور بحرانات کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات شامل ہیں۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے حوالے سے مصری صدر عبد الفتاح السیسی سے بات کی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق انھوں نے اپنے مصری ہم منصب کو آگاہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ "یہ (فلسطینی) ایک ایسے علاقے میں رہیں جہاں وہ بنا کسی گڑبڑ اور انقلاب کے زندگی گزار سکیں ، جب آپ غزہ کی پٹی کی طرف دیکھتے ہیں تو یہ کئی برس سے جہنم بنی ہوئی ہے”۔
اس سے قبل قاہرہ اور عمّان حکومتوں نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی کی آبادی کو منتقل کرنے کے لیے اسرائیل یا اس کے علاوہ کسی اور کی منصوبہ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے نزدیک یہ جبری ہجرت کی دوسری مہم ہے۔
اس سلسلے میں مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے کل پیر کے روز ان جبری ہجرت کی کوششوں پر اپنے ملک کی تشویش کا اظہار کیا جن کا مقصد ہمسایہ ممالک میں عوام کو نشانہ بنانا ہے۔
بدر کے مطابق خطے میں سیاسی اور انسانی صورت ابتری کا شکار ہے۔ ان میں سیاسی تنازعات اور بحرانات کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات شامل ہیں۔
مصری وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ یہ عوامل بے گھر افراد اور مہاجرین میں اضافے میں اپنے کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مصر کی جانب مہاجرین کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جو پہلے ہی 90 لاکھ سے زیادہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کا میزبان ہے۔
دوسری جانب اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے پیر کے روز ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ اردن کی مملکت فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے بارے میں کسی بھی بات چیت کو مسترد کرتی ہے۔ انھوں نے باور کرایا کہ اردن اس موقف کے سامنے ڈٹا رہے گا۔
پارلیمنٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے الصفدی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے متبادل وطن سے متعلق ہر بات مسترد شدہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردن اردنیوں کا ہے اور فلسطین فسلطینیوں کا ہے اور قضیہ فلسطین کا حل فلسطینی مٹی پر ہی ہو گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصر اور اردن کو چاہیے کہ وہ غزہ کی پٹی سے مزید فلسطینیوں کا استقبال کریں۔