حیدرآباد

حیدرآباد کی اسکول کی دو طالبات کو سیریالانکا بیچ سے بازیاب کرلیا گیا

پولیس ٹیم 1:00 بجے کے قریب لڑکیوں کو سیریالانکا بیچ پر موجود پایا اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے دو اسکول کی طالبات جو 21 نومبر 2024 کو لاپتہ ہو گئی تھیں، انہیں انڈھرا پردیش کے ضلع بابٹلا کے سیریالانکا بیچ سے بازیاب کرلیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
آئی آئی ٹی حیدرآباد کا طالب علم لاپتا (تفصیلی خبر)
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت

دونوں طالبات سری چیتنیا ٹیکنیکل اسکول میں آٹھویں جماعت کی طالبات تھیں۔ پولیس نے تیز رفتار تحقیقات کے ذریعے انہیں تلاش کیا۔

واقعات کا سلسلہ
بدھ کی شام: لاپتہ ہونے کی اطلاع
شام 5:30 بجے، طالبات کے والدین اسکول پہنچے تاکہ انہیں گھر لے جا سکیں، لیکن انہیں اسکول میں لڑکیاں نہیں ملیں۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

سوشل میڈیا پر اہم سراغ
تحقیقات کے دوران ایک طالبہ کے کلاس فیلو نے پولیس کو بتایا کہ لڑکیوں نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری پوسٹ کی تھی جس میں وہ سیریالانکا بیچ پر موجود تھیں۔ اس معلومات کے بعد پولیس فوری طور پر بیچ پر روانہ ہو گئی۔

پولیس کی فوری کارروائی
پولیس ٹیم 1:00 بجے کے قریب لڑکیوں کو سیریالانکا بیچ پر موجود پایا اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا۔

والدین اور اسکول کا ردعمل
والدین نے پولیس کی فوری کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن اسکول کی سیکیورٹی میں مزید بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔ اسکول انتظامیہ نے بھی کہا کہ وہ اپنے سسٹمز کو مضبوط کریں گے تاکہ مستقبل میں ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ ہو۔

پولیس کی تجاویز
پولیس نے والدین اور اسکولوں کو مشورہ دیا کہ بچوں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر نظر رکھیں، بچوں کو گھر سے باہر جانے سے پہلے بڑوں کو اطلاع دینے کی اہمیت سمجھائیں، اور جی پی ایس ایپلی کیشنز کا استعمال کریں۔

نتیجہ
یہ واقعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بروقت کارروائی، ٹیکنالوجی کا درست استعمال اور کمیونٹی کی آگاہی بچوں کی حفاظت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس واقعے سے اسکولوں اور والدین کو مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت کا احساس ہوا ہے۔