تلنگانہ

وقارآباد نرس کے قتل کا معمہ حل، بہنوئی گرفتار

شدید زخموں کے ساتھ سریشا کی لاش کلاپور گاؤں کے قریب چار دن قبل ایک پانی کے ٹینک سے دستیاب ہوئی تھی۔ پولیس نے برادر نسبتی انیل کی گرفتاری کے ساتھ سنسنی خیز معاملے میں کامیابی حاصل کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ پولیس نے بالآخر وقارآباد ضلع میں ایک 19 سالہ نرس کے بہیمانہ قتل کے پیچھے اس کے بہنوئی کی گرفتاری کے ساتھ یہ معمہ حل کرلیا ہے۔ بہنوئی انیل نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے چاہے تھے تاہم سریشا نے انکار کردیا تھا جس پر انیل نے اپنی سالی کا قتل کردیا۔

شدید زخموں کے ساتھ سریشا کی لاش کلاپور گاؤں کے قریب چار دن قبل ایک پانی کے ٹینک سے دستیاب ہوئی تھی۔ پولیس نے برادر نسبتی انیل کی گرفتاری کے ساتھ سنسنی خیز معاملے میں کامیابی حاصل کی۔

وقارآباد کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس این کوٹی ریڈی نے آج شام میڈیا کو بتایا کہ انیل، سریشا کے ساتھ تعلقات استوار کرنا چاہتا تھا اور اس کا اس سے شادی کرنے کا بھی منصوبہ تھا۔ تاہم سریشا نے اس کی اس خواہش کو مسترد کر دیا تھا.

پولیس تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انیل کو سریشا سے اس لئے بھی نفرت پیدا ہوگئی تھی کیونکہ سریشا اپنے موبائل فون پر ایک نوجوان کے ساتھ روزانہ چیاٹنگ کرتی تھی۔ انیل کے کہنے پر سریشا کے والد اور بھائی نے اسے ڈانٹ بھی پلائی تھی جبکہ خود انیل نے اس پر کئی بار حملہ بھی کیا تھا۔

10 جون کی رات انیل نے اسے مارا پیٹا جس کے بعد سریشا پریشان ہو کر گھر سے نکل گئی تھی۔ پولیس کو تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ انیل نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے جھگڑا کیا۔ انیل اس وقت حالت نشہ میں تھا۔ اس نے نشہ میں دھت ہو کر اس پر بیئر کی بوتل سے حملہ کیا اور پھر اسے پانی کے ٹینک میں ڈبو کر ہلاک کر دیا۔

سریشا وقارآباد کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں نرس کے طور پر کام کررہی تھی، اس کی لاش 11 جون کی صبح پرگی پولیس اسٹیشن حدود کے تحت کلاپور گاؤں کے پاس دستیاب ہوئی جبکہ اس کے جسم پر کئی زخموں کے نشانات بھی تھے۔ ایک تیز دھار چیز اس کی آنکھوں میں گھس گئی تھی جبکہ اس کے سر اور دیگر اعضاء پر چوٹ کے نشانات تھے۔

سریشا کے والد جنگیا اور انیل سے پوچھ گچھ کی گئی۔ پولیس نے سریشا کے کال ڈیٹا کا بھی تجزیہ کیا لیکن کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا۔ پولیس کو شبہ تھا کہ سریشا نے پانی کے ٹینک میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے لیکن گاؤں والوں نے الزام لگایا کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔

سریشا کے والد اور بہنوئی نے پولیس کو بتایا تھا کہ کھانا نہ پکانے پر انہوں نے اسے ڈانٹا تھا جس پر وہ گھر سے نکل گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے گھر میں بھی خودکشی کی کوشش کی لیکن انہوں نے اسے روک دیا۔ کچھ دیر بعد سریشا گھر سے چلی گئی اور جب وہ رات گئے تک واپس نہیں آئی تو انہوں نے تلاش شروع کی۔ جب ان کی کوششیں بے سود ثابت ہوئیں تو انہوں نے پولیس سے رجوع کیا۔ اگلی صبح اس کی لاش پانی کے ٹینک سے ملی۔

تاہم، پولیس نے تمام زاویوں سے کیس کی جانچ کی اور انیل سے سختی سے پوچھ گچھ کرکے معمہ حل کیا جو مشتبہ کے طور پر سامنے آیا تھا۔

ایس پی نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ متاثرہ کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے گا تاکہ قصورواروں کو جلد سے جلد سزا ملے۔