ایئر انڈیا کی پرواز میں خاتون پر پیشاب کرنے والا شنکر مشرا کون ہے؟
اور سونے کا وقت ہوا تو روشنیاں مدھم کردی گئیں۔ اسی دوران وہ کیا دیکھتی ہیں کہ ایک شخص قریبی سیٹ سے اٹھ کر ان کے پاس آیا اور اپنے ٹراؤز کی زپ کھول کر ان پر پیشاب کرنے لگا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے بیورو آف امیگریشن پر زور دیا ہے کہ وہ شنکر مشرا کے خلاف ایک لُک آؤٹ سرکلر جاری کرے۔ شنکر مشرا وہی ہے جس پر ایئر انڈیا کی ایک پرواز میں ساتھی خاتون مسافر پر پیشاب کرنے کا الزام ہے۔
یہ واقعہ 26 نومبر کو نیویارک سے دہلی آرہی پرواز میں پیش آیا تھا جبکہ بزنس کلاس میں ایک شخص نے حالت نشہ میں ایک ضعیف خاتون پر پیشاب کیا تھا۔
متاثرہ خاتون کے مطابق فلائٹ میں جب مشروبات اور کھانا سربراہ کرنے کے بعد مسافرین فارغ ہوگئے اور سونے کا وقت ہوا تو روشنیاں مدھم کردی گئیں۔ اسی دوران وہ کیا دیکھتی ہیں کہ ایک شخص قریبی سیٹ سے اٹھ کر ان کے پاس آیا اور اپنے ٹراؤز کی زپ کھول کر ان پر پیشاب کرنے لگا۔ اتنا ہی نہیں جب وہ پیشاب کرچکا تو اپنے اعضائے مخصوصہ کی ان کے سامنے نمائش کرنے لگا۔
یہ سب دیکھ کر ایک اور مسافر نے اس شخص سے کہا کہ وہ اپنی سیٹ پر واپس چلا جائے جس پر وہ واپس چلا گیا۔ اس شخص کی شنکر مشرا کے طور پر شناخت ہوئی ہے۔
پولیس شنکر مشرا کو ملک چھوڑنے سے روکنا چاہتی ہے۔ اس کی گرفتاری کے لیے متعدد ٹیمیں اس کے ممکنہ مقامات پر بھیجی گئی ہیں لیکن وہ لاپتہ ہے۔
بزرگ خاتون کی جانب سے شنکر مشرا کے خلاف شکایت درج کرانے کے بعد پولیس نے اس شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
شنکر مشرا کے خلاف جب پرواز میں ڈیوٹی پر موجود عملہ نے کوئی کارروائی نہیں کی اور گذشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود ایئر انڈیا، شنکر مشرا کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے قاصر رہا تو خاتون نے ٹاٹا گروپ کے چیئرمن کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اپنا کرب بیان کیا اور ساری تفصیل کہہ سنائی۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے نشے کی حالت میں ان پر پیشاب کیا جس کے نتیجہ میں ان کے کپڑے، بیگ، موزے پیشاب میں بھیگ کر خراب ہوگئے۔
انہوں نے مکتوب میں یہ بھی بتایا کہ ایئر انڈیا کے عملے نے انہیں متبادل سیٹ دینے سے انکار کر دیا حالانکہ ان کی سیٹ پیشاب کی وجہ سے خراب ہوچکی تھی اور وہاں سے اس کی بدبو آرہی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے بجائے ارکان عملہ نے اس شخص کو ان کے سامنے لا کر بٹھا دیا جس سے ان کے ذہنی صدمے میں مزید اضافہ ہوا۔
اس موقع پر شنکر مبینہ طور پر خاتون سے درخواست کرنے لگا کہ وہ پولیس میں شکایت درج نہ کرائیں کیونکہ وہ خاندانی آدمی ہے۔ عملے نے بعد میں اس شخص کو جانے دیا۔ خاتون نے ایئر انڈیا کے عملے پر غیر پیشہ ورانہ اور بے حس ہونے کا الزام لگایا۔
ایئر انڈیا نے اپنی وضاحت میں کہا کہ اس نے اس معاملے کی اطلاع حکام کو نہیں دی کیونکہ ارکان عملہ کے خیال میں معاملہ حل ہو چکا تھا۔
اسی دوران ملک کے سیول ایوی ایشن ریگولیٹر، ڈی جی سی اے نے فلائٹ کے اہلکاروں اور عملے کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ ان کے خلاف اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں ناکامی پر کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے؟
کون ہے شنکر مشرا؟
پولیس کے مطابق شنکر مشرا ایک امریکی ملٹی نیشنل مالیاتی کمپنی کے انڈین چیپٹر کے نائب صدر کے طور پر کام کرتا ہے۔ کمپنی کا صدر دفتر کیلیفورنیا میں ہے۔ مشرا ممبئی کا رہنے والا ہے۔
اس پر آئی پی سی کی دفعہ 294 (عوامی جگہ پر فحش حرکت)، 354 (عورت پر حملہ یا اس کی عفت کو مجروح کرنے کے ارادے سے مجرمانہ زبردستی)، 509 (کسی لفظ، اشارہ یا فعل جس کا مقصد عورت کی عصمت کی توہین کرنا ہے) اور 510 (شرابی شخص کی طرف سے عوام میں بدتمیزی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اسی دوران چہارشنبہ کے روز ایئر انڈیا نے ملزم پر 30 دن کی پرواز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ داخلی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
پولیس نے بعد میں ایف آئی آر درج کی۔ شنکر مشرا مفرور ہے۔
غیر مصدقہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ وہ ویلز فارگو انڈیا کا ملازم ہے، جو سان فرانسسکو میں قائم ایک کمپنی ہے اور جو مالیاتی خدمات پیش کرتی ہے۔
شنکر مشرا گرفتاری سے بچنے کے لیے مسلسل جگہ بدل رہا ہے۔ وہ اکثر ممبئی اور بنگلورجاتا رہتا ہے کیونکہ ان شہروں میں بھی اس کی کمپنی کے دفاتر ہیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ وہ دہلی میں بھی ہوسکتا ہے۔ اصل میں وہ اتر پردیش کے لکھنؤ کا رہنے والا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون نے ارکان عملہ سے شنکر مشرا کو لینڈنگ کے فوراً بعد گرفتار کرنے کو کہا تھا لیکن عملہ کے ارکان اسے ان کے پاس لے آئے۔ خاتون نے عملے سے واضح طور پر کہا کہ وہ اس کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہتیں لیکن عملہ اسے ان کے پاس لے آیا اور انہیں ایک دوسرے کے سامنے بٹھا دیا۔
اب شنکر مشرا خاتون سے درخواست کرنے لگا کہ وہ ایک خاندانی آدمی ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ اس کی وجہ سے اس کی بیوی اور بچے کو تکلیف ہو۔ خاتون کا کہنا ہے کہ جب وہ مسلسل التجا کرتا رہا تو انہیں اس کی گرفتاری پر اصرار کرنا مشکل ہو گیا۔