مضامین

سماج کی بہتری میں خواتین اہم کردار ادا کرسکتی ہیں

آج کل ہم خود غرض ہوگئے ہیں، اس برائی کوختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپس میں محبت کا جذبہ قائم رکھیں۔ آج کل معاشرے میں برائیوں کا دائرہ وسیع ترہوتا جارہا ہے اور برائیاں پھیلتی جارہی ہیں۔

بشریٰ شیخ

متعلقہ خبریں
اولاد، والدین کے لئے نعمت بھی اور ذمہ داری بھی
بچوں کی ناکامی کا ذمہ دار کون؟
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
6سال سے کوما میں موجود لڑکے کی موت، والدین کا ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

معاشرتی برائیاں ناسوربن کرقوموں کی نسلوں کونگل رہی ہیں ان برائیوں کا خاتمہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنے رسم ورواج کویکسر فراموش کرنے کی بجائے ان پر عمل درآمد کیاجائے والدین اولاد پر نظررکھیں کہ وہ کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اورکس قسم کے دوستوں کے درمیان اپنا وقت گزاررہے ہیں ،ان کی سرگرمیوں میں خود بھی حصہ لیں تاکہ بچوں کوپتہ ہوکہ انکے والدین ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

 آج کی جنریشن اسلامی اقدار اور رسم ورواج کوبالکل فراموش کرچکی ہے، مغربی تہوار منانے میں فخرمحسوس کیا جاتا ہے۔ ان تہواروں کی وجہ سے معاشرتی برائیاں بڑھ رہی ہیں اور ان تمام برائیوں کواگر ختم نہ کیا گیا تو وہ وقت دورنہیں جب ہم اپنی روایات کوبالکل بھلادینگے اوربرائیوں کی دلدل میں مزید دھنستے چلے جائیں گے۔

 اس کے لئے تعلیمی نظام پربھی توجہ مبذول کروانے کی ضرورت ہے اگر ہمارے معاشرے میں تعلیم کی شرح میں اضافہ ہوگا اس سے بھی معاشرے سے برائیاں ختم کی جاسکتی ہیں کیونکہ تعلیم ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے باعث معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کیاجاسکتا ہے۔

ہمارا معاشرہ کئی برائیوں میں مبتلا ہیں۔ یہ برائیاں ایسا ناسور ہے جوانسان کے جسم کوکھوکھلا کردیتا ہے اورانسان کبھی اپنے آپ کوان برائیوں کے دائرے سے باہر نہیں نکال پاتا ہے۔ ان برائیوں کے لئے کہیں نہ کہیں ہم ذمہ دارہیں اوران برائیوں سے معاشرہ کوپاک کرنے کی ذمہ داری بھی ہماری ہی ہے۔

 آج کل ہم خود غرض ہوگئے ہیں، اس برائی کوختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپس میں محبت کا جذبہ قائم رکھیں۔ آج کل معاشرے میں برائیوں کا دائرہ وسیع ترہوتا جارہا ہے اور برائیاں پھیلتی جارہی ہیں۔ ان برائیوں کی جڑمندرجہ ذیل وجوہات ہیں جوانسان اورمعاشرہ کو بگاڑے ہوئے ہیں جن سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے ۔

برائیوں کا سب سے پہلا اور بنیادی سبب جہالت ہے۔ انسان غیر تعلیم یافتہ ہوتا ہے تواسے اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی اوروہ ہر کام کرگزرتا ہے جسے اسے کرنا نہیں چاہئے۔ تعلیم اور علم ہی سے انسان میں حسن اخلاق ،سلیقہ ،احساس ذمہ داری اورشعور پیدا ہوتا ہے۔

 جہالت ہی سے معاشرہ بگڑتا ہے۔ اس لئے اسلام نے بھی حصول علم پر زیادہ زوردیاہے۔ سب سے اہم برائی معاشرے میں رشوت خوری اورسفارش ہے جو ہمارے معاشرہ میں عام ہوچکی ہے جس نے معاشرے کی جڑوں کوہلاکررکھ دیاہے۔ کسی محکمے میں یاکسی میدان میں جائیں رشوت کے بغیر کام نہیں ہوتا ہے۔ جائزکام کروانے اوراپنا حق لینے کیلئے رشوت دینی پڑتی ہے ۔

 بیچارے غریب تعلیم یافتہ ہوکر بھی رشوت دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ رشوت لینے والا اوردینے والا ،دونوں گنہگار ہیں لیکن انسان سمجھتا نہیں ہے۔ صحیح اورغلط کوپرکھنے کی حس بالکل ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ رشوت کے ساتھ ساتھ سفارش بھی معاشرے کی برائی ہے جس نے حقدار کواس کے حق سے محروم کررکھا ہے۔ جن کے تعلقات امیروں کیساتھ اچھے ہوتے ہیں تووہ ان سے اپنا کام سفارش سے کروالیتے ہیں.

غریب آدمی کچھ کرنہیں پاتا ہے اوروہ مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے ۔ تیسری معاشرتی برائی خودغرضی ہے جوکہ دیمک کی طرح معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے۔ ہرانسان اپنی ہی غرض اور خواہشات کا قیدی ہے ۔ اس کو کسی کے دکھ اور غم سے واسطہ نہیں ہوتا ہے۔ بس اپنا کام ہوجانا چاہئے یہی سوچ کروہ اپنی غرض اورمطلب کی دنیا میں کھویارہتا ہے۔

 یہی خودغرضی خاندان درخاندان بڑھتی جاتی ہے اورمعاشرہ پربری طرح اثرانداز ہورہی ہے۔ یہ برائی بھی کافی حد تک خطرناک ہوتی ہے۔ اس سے انسان اپنے اخلاق وعادات سے گرجاتا ہے۔ کسی شخص کے پیچھے اس کی غیبت کرنا،برائی کرنا ،چغل خوری کرنا، اس کے عیب اور خامیوں کوسب کے سامنے بلاجھجک بیان کرنا انسان کا شیوہ بن چکا ہے اور یہی برائی معاشرے پراثرانداز ہوتی ہے۔

 آج کل ہماری محفلوں میں غیبت ،چغل خوری ،طعنہ زنی اور ایک دوسرے کی تحقیر عام ہے۔ ہمیں ان باتوں سے بچنا چاہئے، پرہیز کرنا چاہئے۔ جہیز بھی معاشرہ کی بے حد سنگین برائی ہے۔ والدین بیچارے ایک، ایک پیسے جوڑکر اپنی لڑکیوں کی شادی کرتے ہیں اورلڑکے والے جہیز کا تقاضا کرکے والدین کو مزید مقروض کردیتے ہیں۔

شادی کے بعدبھی لالچی قسم کے لوگ جہیز مانگتے رہتے ہیں۔ غریب والدین نہ چاہتے ہوئے بھی قرض لے کر لڑکے والوں کا تقاضا پورا کرتے ہیں تاکہ ان کی لڑکی گھر میں بیٹھی نہ رہ جائے ۔ ایسے حالات میں لڑکی اوراسکے والدین اس جگہ رشتہ نہ کریں جہاں جہیز مانگا جاتا ہے اورمعاشرہ کے ناسور ہستیاں ایسی شادیوں میں نہ جائیں تو اس لعنت سے نجات مل سکتی ہے۔

 آج کے دور میں پڑھے لکھے ،تعلیم یافتہ لوگ بھی اَن پڑھ کی طرح لوگوں سے سلوک کرتے ہیں۔ ان سب برائیوں کا حل یہی ہے کہ انسان مندرجہ بالا برائیوں سے اپنے آپ کو دوررکھیں ،دوسروں کی عزت کریں، دوسروں کی ٹوہ میں نہ رہیں ، اپنی طرززندگی کوسدھاریں ،اپنے اخلاق کوبلند کریں۔

 ہرکسی کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں، رشتوں کا احساس کریں اور اپنے بچوں کو بھی تعلیم یافتہ بناکر ان کو بچپن ہی سے اخلاقیات کی تعلیم سے روشناس کریں۔ تب ہی خاندان بھی سدھر جائے گا ،ترقی کرے گا اور معاشرہ بھی ترقی کرے گا۔

٭٭٭