خواتین ریزرویشن بل کو جلد از جلد نافذ کیا جائے: سونیا گاندھی
سونیا گاندھی نے کہا کہ پہلی بار بلدیاتی اداروں میں خواتین کی شرکت کی اجازت دینے والی آئینی ترمیمی بل ان کی زندگی کے ہمسفر راجیو گاندھی لائے تھے جو راجیہ سبھا میں سات ووٹوں سے ناکام ہو گئے تھے ۔
نئی دہلی: کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے آج لوک سبھا میں ناری شکتی وندن ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرکے اسے جلد از جلد نافذ کیا جانا چاہا آئین کی (128ویں ترمیمی) بل 2023 پر بحث کے آغاز میں محترمہ سونیا گاندھی نے اپنے شوہر اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا ایک انتہائی اہم خواب تھا۔
جب تک اسے نافذ نہیں کیا جائے گا ان کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار بلدیاتی اداروں میں خواتین کی شرکت کی اجازت دینے والی آئینی ترمیمی بل ان کی زندگی کے ہمسفر راجیو گاندھی لائے تھے جو راجیہ سبھا میں سات ووٹوں سے ناکام ہو گئے تھے ۔
بعد میں اسے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی قیادت میں کانگریس کی حکومت نے منظور کیا۔ آج اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ملک بھر میں بلدیاتی اداروں کے ذریعے 15 لاکھ خواتین لیڈر منتخب ہوئی ہیں۔ راجیو گاندھی کا اب تک صرف آدھاخواب پورا ہوا ہے، جو اس بل کی منظوری سے پورا ہو جائے گا۔
گاندھی نے کہا کہ اپنے بچوں کی پیدائش ، پرورش اور دھواں دار کچن اور خاندان کو بڑی ذمہ داری سے چلانے کے ساتھ ساتھ مردوں کے درمیان خواتین کی جدوجہد کا سفر بہت طویل رہا ہے، انہیں کئی بار شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن اس بل کے آنے کے ساتھ آخر کار وہ اپنی منزل پر پہنچ گئیں ۔
ہندوستانی خواتین کے دل میں سمندر کی طرح صبر ہے۔ اس نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی کبھی شکایت نہیں کی اور کبھی صرف اپنے فائدے کا خیال نہیں کیا، بلکہ اس نے دریاؤں کی طرح خاموشی کے ساتھ سب کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے اور مشکل وقت میں ہمالیہ کی طرح ثابت قدم رہیں اور اپنے آنسووں اور خون سے سینچ کر ہمیں قابل بنایا۔
عورت کے صبر کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ وہ آرام کو نہیں پہچانتی اور تھکن کیا چیز ہوتی ہے وہ نہیں جانتی۔ گاندھی نے کہا کہ سروجنی نائیڈو، سچیتا کرپلانی، ارونا آصف علی، وجے لکشمی پنڈت، راجکماری امرت کور اور ان کے ساتھ لاکھوں خواتین نے ہمیشہ مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، سردار پٹیل کے ساتھ جنگ آ زادی اہم رول ادا کیا۔
اس ساتھ ہی خواتین نے آئین سازی میں بابا صاحب امبیڈکر،مولانا آزاد اور دیگر آئین سازوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کام کیا ۔ اس سلسلے میں اندرا گاندھی کی شخصیت انتہائی روشن اور زندہ مثال ہے۔
اس بل کے نفاذ میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے سونیا گاندھی نے اس بل میں کچھ تشویش کا بھی اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ہندوستانی خواتین گزشتہ 13 برسوں سے اپنی سیاسی ذمہ داری کا انتظار کر رہی ہیں اور اب انہیں مزید کتنا انتظار کرنا پڑے گا ؟ اب بھی ان سے انتظار کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ کیا ہندوستانی خواتین کے ساتھ یہ سلوک مناسب ہے؟
کانگریس کی لیڈر نے کہا کہ ان کی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ اس بل کو فوری طور پر نافذ کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی جلد از جلد ذات پر مبنی مردم شماری کرا کے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی خواتین کے ریزرویشن کا انتظام کیا جائے۔
حکومت کو اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے تعاون کو تسلیم کرنے اور اظہار تشکر کرنے کا یہ مناسب ترین وقت ہے۔ اس بل کے نفاذ میں مزید تاخیر ہندوستان کی خواتین کے ساتھ ایک سنگین ناانصافی ہے۔