”تم کرناٹک میں ہو، (کنڑا) سیکھو۔ رویہ نہ دکھاؤ،تم یہاں بھیک مانگنے آئے ہو۔ آٹو پر تحریری پیغام کی تصویر وائرل
ٹوئٹر پر ایک صارف نے آٹورکشا کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس پر ایک نامناسب پیغام لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ ریاست میں ہیں تو ہر کسی کو کنڑا زبان کو سیکھنا چاہیے اور وہاں ’بھیک‘ مانگنے کیلئے آنے والے ’رویہ‘ کا مظاہرہ نہ کریں۔
![”تم کرناٹک میں ہو، (کنڑا) سیکھو۔ رویہ نہ دکھاؤ،تم یہاں بھیک مانگنے آئے ہو۔ آٹو پر تحریری پیغام کی تصویر وائرل](https://urdu.munsifdaily.com/wp-content/uploads/2023/07/Auto-Driver-Message-780x470.jpg)
بنگلورو: ٹوئٹر پر ایک صارف نے آٹورکشا کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس پر ایک نامناسب پیغام لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ ریاست میں ہیں تو ہر کسی کو کنڑا زبان کو سیکھنا چاہیے اور وہاں ’بھیک‘ مانگنے کیلئے آنے والے ’رویہ‘ کا مظاہرہ نہ کریں۔
روشن رائے نامی صارف نے ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی پوسٹ کو شیئر کیا۔ پوسٹ میں آٹو کی ایک تصویر بھی شامل تھی جس کے پیچھے لکھا ہوا پیغام تھا ”تم کرناٹک میں ہو، (کنڑا) سیکھو۔ رویہ نہ دکھاؤ،تم یہاں بھیک مانگنے آئے ہو۔
رائے نے ٹوئٹ کیا کہ یہ سب سے اعلیٰ درجہ کا زینو فوبیا ہے۔ علاقائی فخر کو دوسری ریاستوں کے لوگوں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری کے طورپر برتاؤ کرنے کے جواز کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اس پوسٹ نے آن لائن کافی توجہ حاصل کرلی ہے اور سوشل میڈیا صارفین مشتعل ہوگئے۔تبصرہ کے سیکشن میں، لوگوں نے اجتماعی طور پر آٹو ڈرائیور کو گالیاں دیں۔
تاہم کچھ صارفین نے پیغام کے جذبات کی حمایت بھی کی۔ ایک صارف نے کہا کہ اگر آپ جرمنی میں کام کرنے جاتے ہیں، تو آپ جرمن سیکھیں گے۔
اسی طرح اگر آپ یہاں کام کرتے ہیں تو آپ کو کنڑا سیکھنا پڑے گا۔
ایک صارف نے پوسٹ میں لکھا ”شمالی ہندوستانی، بھکاری، ہماری زمین، جیسے الفاظ اس آٹو ڈرائیور نے استعمال کئے ہیں اور یہ صرف اس ڈرائیور کی نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کی ذہنیت ہے۔