مضامین

نوجوان بھی زیورات پہننے لگے ہیں!

نوجوان اور زیور یہ عبارت پڑھ کر قارئین حیرت میں پڑ سکتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ فیشن پرست نوجوان جو فلمی ستاروں کی تقلید کرتے ہیں ، زیورات کا استعمال کرنے لگے ہیں ۔

ایم جواد

زیورات پہننے کے معاملے میں خواتین ہمیشہ آگے رہی ہیں، انہیں زیورات سے لدے رہنا پسند ہوتا ہے ۔ کان میں جھمکے، گلے میں نیکلس، ہاتھوں میں کڑے ، پاؤں میں پازیب عام زیورات ہیں جو خواتین استعمال کرتی ہیں، ان کے زیادہ تر زیورات سونے اور چاندی کے ہی ہوا کرتے ہیں ، سونااور چاندی دن بہ دن مہنگا ہوتا جارہا ہے ۔ رئیس طبقہ کے لیے سونے کے زیورات چاہے کتنے ہی مہنگے ہوں خریدنا آسان ہے لیکن متوسط طبقے کی خواتین مہنگا سونا خریدنے کے موقف میں نہیں ہیں لیکن سنگھار کرنا ضروری ہے اس لیے سونے چاندی کے زیورات کی بجائے مصنوعی زیورات پہنے جارہے ہیں ۔ چاندی پر سونے کی پالش کروا کے کچھ خواتین انہیں پہن لیتی ہیں تاکہ گلا سونا نہ لگے اور دیکھنے والے یہ سمجھیں کہ اس حسین خاتون کے گلے میں سونے کا ہار ہے ۔خواتین کی عام زبان میں اسے سونا کا پانی چڑھانا کہتے ہیں جو اکثر چاندی فروخت کرنے والی دکانوں پر موجود ہوتا ہے ۔

آج کل لڑکیاں چاندی کی چین کو سونے کی پالش کرکے پہن رہی ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو گمان ہو کہ پاؤں میں بھی سونا پہنا گیا ہے جہاں تک مصنوعی زیورات کا تعلق ہے اس کا استعمال بطور فیشن ہونے لگاہے ۔ میٹل پر نت نئے ڈیزائنوں میں تیار کیے جانے والے یہ زیورات کالج جانے والی لڑکیوں میں زیادہ مقبول ہیں ۔ لاڈ بازار کے علاوہ شہر کے تقریباً محلہ جات میں چوڑیوں کی دکانات پر بھی مصنوعی زیورات دستیاب ہیں ۔

لاڈ بازار میں کئی ایک دکانیں صرف مصنوعی زیورات کے لیے مختص ہیں ، ان دکانوں سے موتیوںکے سٹ کی قیمت کوالٹی کے لحاظ سے متعین کی جاتی ہے ۔ شادی اور دیگر تقاریب میں نئے لباس کے ساتھ معیاری بھاری قیمت والے سیٹس لڑکیوں پر خوب جچتے ہیں ، آج کل چائنا بازار میں بھی مصنوعی زیورات فروخت کیے جارہے ہیں ۔ لیڈیز ایمپوریم تو خاص خواتین کی کاسمیٹکس اور پرسوں کے ساتھ مصنوعی زیورات کے لیے ہی کھولے جاتے ہیں ۔ مصنوعی زیورات کی جانب خواتین کے مائل ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ مختلف ڈیزائنوں میں سستے داموں میں مل جاتے ہیں اور انہیں پرانا ہونے پر دوبارہ پالش کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہیں پہننے میں بھی احتیاط لازمی نہیں ہوتی ۔ ایسے زیورات گم ہو بھی جائیں تو زیادہ افسوس نہیں ہوتا ۔ بیشتر لڑکیوں کا خیال ہے کہ مصنوعی زیورات پہن کر تناؤ سے بچا جاسکتا ہے ۔ اس سے سفر بھی محفوظ رہتا ہے کیونکہ رہزنی کے خدشے سے سونے کے زیورات پہن کر گھر سے باہر نکلنا مشکل ہے ۔ جب آرٹیفیشل جیولری کا زمانہ ہے تو ہمیں بھی یہی زیورات استعمال کرنا ہے ۔

ایک طرف لڑکیاںمصنوعی زیورات پہن کر مسرور ہیں تو دوسری جانب نوجوان بھی مصنوعی زیور پہن کر شاد ہیں ۔ نوجوان اور زیور یہ عبارت پڑھ کر قارئین حیرت میں پڑ سکتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ فیشن پرست نوجوان جو فلمی ستاروں کی تقلید کرتے ہیں ، زیورات کا استعمال کرنے لگے ہیں ۔ کان میں بالی ، ہاتھ میں کنگن گلے میں زنجیر جب کسی نوجوان کے پاس نظر آتی ہے تو بڑا تعجب ہوتا ہے کہ مردانہ وجاہت کو چھوڑ کر زیور پہننے کی زنانہ روش کیوں اختیار کی جارہی ہے جب ہم نے کچھ نوجوانوں کے ذہنوں کو ٹٹولا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ محض فلمی ستاروں کی اندھی تقلید اور فیشن پر چلنے کا رجحان ہے ۔ کان میں بالی ، ہاتھ میں برسلیٹ گلے میںزنجیر یہ تو معمولی فیشن ہے ۔ آنکھ کے قریب بالی پہننا ، ہونٹوں کے پاس اسٹیکر بالی نما چسپاں کرنا ، بازوؤں پر ٹیٹو بنانا فیشن کا نیا روپ ہے ۔

آج کوئی کان میں بالی پہنے ہوئے ہے تو کسی کے ہاتھ میں کڑے ۔ فیشن کی یہ دیوانگی قابل مذمت ہے ۔کمسن بچے بھی زیوارت پہننے لگے ہیں،کھیل کے دوران کچھ لڑکے زنجیر ، کڑے اور بالیاں پہنے ہوئے ہوتے ہیں ، حالانکہ یہ تمام جیولری اسکولی طلباء کو زیب نہیں دیتی۔ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ طلباء کو جیولری پہننے کی ترغیب فلم اسٹارس سے مل رہی ہے ۔ خاص کر سلمان خان ( وانٹیڈ ، دبنگ) عامر خاں ( گجنی) سنجے دت ، ریتک روشن نے جو جیولری پہنی تھی اس کی تقلید کی جارہی ہے جو نامناسب ہے ۔

نوجوانوں کو فیشن پرستی سے دور رکھنے کے لیے دینی ماحول فراہم کرنا ضروری ہے ۔ اس کی شروعات گھر سے ہی ہونی چاہیے ۔ مرد اداکارٹی وی پر سونے کے زیورات کے اشتہارات کررہے ہیں ، ان میں امتیابھ بچن ، ناگرجنا ، این ٹی آر جونیر ، مادھون ، وینکٹیش وغیرہ شامل ہیں لیکن فیشن تو مصنوعی زیورات پہننے کا ہے ، لڑکیوں کے ساتھ لڑکے بھی اس کے اسیر ہیں۔
٭٭٭

a3w
a3w