راجہ سنگھ پر پی ڈی ایکٹ لاگو، چرلا پلی جیل منتقل
منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن میں موجود اس کے خلاف ایک روڈی شیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، پولیس نے کہا ہے کہ وہ اکثر اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز تقریریں کرتا رہا ہے اور مختلف فرقوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کا کام کیا ہے۔
حیدرآباد: بی جے پی کے معطل ایم ایل اے راجہ سنگھ کے خلاف پی ڈی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے جس کے بعد اسے شہر کے مضافات میں واقع چرلہ پلی جیل منتقل کردیا گیا۔
پیغمبر اسلامؐ کے خلاف ریمارکس سے متعلق ایک کیس میں فوری ضمانت ملنے کے بعد شہر حیدرآباد میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے نتیجہ میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
اس سے قبل راجہ سنگھ کو منگل کے دن پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، اسی دن اسے مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا کیونکہ پولیس نے سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق اس کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی تھی۔
منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن میں موجود اس کے خلاف ایک روڈی شیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، پولیس نے کہا ہے کہ وہ اکثر اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز تقریریں کرتا رہا ہے اور مختلف فرقوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کا کام کیا ہے جس سے عوامی انتشار پیدا ہوتا ہے۔
پولیس نے مزید کہا کہ منگل ہاٹ پولیس نے 25 اگست کو اس پر پی ڈی آرڈر پر عمل درآمد کیا اور اسے سنٹرل جیل چرلاپلی، حیدرآباد میں رکھا گیا ہے۔
پولیس نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2004 سے اب تک اس کے خلاف درج 101 مجرمانہ مقدمات میں سے 18 فرقہ وارانہ جرائم سے متعلق ہیں۔
قبل ازیں، بی جے پی کے معطل ایم ایل اے راجہ سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر مجلس اور ایم پی حیدرآباد اسد الدین اویسی نے کہا کہ شہر کے کچھ حصوں میں بدامنی، بھگوا پارٹی کے لیڈر کی مبینہ نفرت انگیز تقریر کا براہ راست نتیجہ ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ صورتحال راجہ سنگھ کی نفرت انگیز تقریر کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اسے جلد از جلد جیل بھیجا جائے۔ میں امن برقرار رکھنے کی اپنی اپیل کا بھی اعادہ کرتا ہوں۔ حیدرآباد ہمارا گھر ہے، اسے فرقہ پرستی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
اسد الدین اویسی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی ایک ضمنی انتخاب کے لئے اتنی بے تاب ہے تو عام انتخابات میں کیا کرے گی؟ بی جے پی ریاست کو آگ لگانا چاہتی ہے۔ انشا اللہ ہم اسے کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔