شمالی بھارت

شاہی عیدگاہ۔ کرشنا جنم بھومی تنازعہ

الٰہ باد ہائی کورٹ نے شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ اور دیگر خانگی اداروں کی جانب سے متھرا کی عدالت میں داخل کئے گئے مقدمہ کی کارروائی پر روک لگادی۔

لکھنؤ: الٰہ باد ہائی کورٹ نے شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ اور دیگر خانگی اداروں کی جانب سے متھرا کی عدالت میں داخل کئے گئے مقدمہ کی کارروائی پر روک لگادی۔

اس درخواست کے ذریعہ شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کی گزارش کی گئی تھی جو مبینہ طور پر متھرا میں شری کرشنا جنم بھومی کی عمارت پر تعمیر کی گئی ہے۔

جسٹس سلیل کمار رائے پر مشتمل بنچ نے فیصلہ کو چالنج کرنے والی درخواست اور متھرا کی ضلع جج کی جانب سے 19 مئی 2022 کو صادر کردہ احکام کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم سنایا۔

متھرا کی عدالت نے کہا تھا کہ شاہی عیدگاہ کو ہٹانے کی درخواست قابل قبول ہے کیونکہ یہ عیدگاہ مبینہ طور پر شری کرشنا جنم بھومی پر تعمیر کی گئی ہے۔

متھرا کی عدالت نے شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ اور دیگر خانگی فریقین کی درخواست نظر ثانی کو قبول کیا تھا اور سیول عدالت کے فیصلہ کو برعکس کردیا تھا جس کے ذریعہ ستمبر 2020 میں جنم بھومی ٹرسٹ اور دیگر کی درخواستوں کو خارج کردیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ میں یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی جو دستور ہند کی دفعہ 227 کے تحت داخل کی گئی تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ متھرا کی عدالت کو 25 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد پر نظر ثانی کا اختیار حاصل نہیں۔

اسی لئے ڈسٹرکٹ جج کو بھی نظرثانی کی درخواست کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں۔ عدالت نے اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ یہ معاملہ غوروخوض کا متقاضی ہے، مدعی علیہان نمبر 1 تا 11 کو رجسٹرڈ پوسٹ کے ذریعہ نوٹس جاری کی اور ان کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔