شمس آباد میں ایک اور زیر تعمیر مسجد کو خطرہ راجہ سنگھ بھی متحرک
شمس آباد کے ایک اور ٹاؤن شپ میں زیر تعمیر مسجد کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ شمس آباد میں گرین ایونیو میں ایک مسجد کے ڈھانچہ کو حکام نے غیر مجاز قرار دیتے ہوئے راتوں رات منہدم کردیا گیا۔

حیدرآباد: شمس آباد کے ایک اور ٹاؤن شپ میں زیر تعمیر مسجد کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ شمس آباد میں گرین ایونیو میں ایک مسجد کے ڈھانچہ کو حکام نے غیر مجاز قرار دیتے ہوئے راتوں رات منہدم کردیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ گرین ایونیو کے قریب واقع ایک اور ٹاؤن شپ عبدالکلام (اے کے) ٹاؤن شپ میں ایک پلاٹ پر زیر تعمیر مسجد کی تعمیر کا معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے اور اب بی جے پی کے رکن اسمبلی گوشہ محل راجہ سنگھ نے ان دونوں ٹاؤن شپس میں زیر تعمیر مساجد کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔
اے کے ٹاؤن شپ ریسیڈنٹس اینڈ پلاٹ اونرس ویلفیر اسوسی ایشن نے یہ ادعا کرتے ہوئے کہ عوامی مقصد کے لئے مختص ایک پلاٹ پر مسجد کی غیر قانونی طور پر تعمیر کی جارہی ہے۔
تلنگانہ ہائی کورٹ میں ایک رٹ درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت العالیہ نے کمشنر شمس آباد بلدیہ کو 29 / اپریل کوہدایت دی تھی کہ وہ درخواست گزار کی جانب سے 16 / اپریل 2022 کو دی گئی درخواست پر قانون کے مطابق اندرون 6 ماہ کارروائی کرے۔
درخواست گزار ایک بار پھر عدالت العالیہ سے رجوع ہوتے ہوئے یہ حلف نامہ داخل کیا ہے اور ادعا کیا ہے کہ بلدیہ نے عدالت العالیہ کو واقف کروایا تھا کہ مسجد کی غیرقانونی تعمیر کو روک دیا گیا ہے مگر بلدیہ نے مسجد کی تعمیر جاری رکھنے کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اس خصوص میں راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت بھی درج کروائی گئی ہے۔
راجہ سنگھ نے گزشتہ چہارشنبہ کو ضلع کلکٹر رنگا ریڈی، کمشنر پولیس سائبر آباد، ڈی سی پی شمس آباد، اے سی پی شمس آباد، ایس ایچ او راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ پولیس اسٹیشن، کمشنر ایچ ایم ڈی اے، کمشنر شمس آباد بلدیہ، آر ڈی او راجندر نگر اور ایم آر او شمس آباد کے موسومہ ایک مکتوب میں مذکورہ دونوں ٹاؤن شپس میں مسجد کی تعمیر کی اجازت نہ دینے اور اے کے ٹاؤن شپ میں زیر تعمیر مسجد کے ڈھانچہ کو منہدم کردینے اور ان دونوں جگہوں پرعبادات کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دونوں مقامات پر پولیس پکٹس کو تعینات کرنے کی بھی مانگ کی۔ مسلم دانشوروں کا یہ ماننا ہے کہ مسلمانوں کو مساجد کی تعمیر کے بارے میں اب حساس ہوجانا چاہئے اور اغیار کومساجد کی بے حرمتی اور منہدم کرنے کا موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے۔
اس لئے نئی مساجد کی تعمیر کے لئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جس زمین پر مسجد تعمیر کی جارہی ہے وہ تمام نزاعات سے پاک ہو اور مسجد کے لئے زمین خریدنے کے بعد فوری اس کو درج اوقاف کروادیا جائے اور وقف بورڈ اور مقامی بلدیہ سے تعمیرات کی اجازت حاصل کرلی جائے۔