امریکی ڈرون حملہ میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی موت
الظواہری ایک محفوظ گھر کی بالکنی میں تھا جب ڈرون نے ان پر دو میزائل داغے۔ حملے کے دوران اس کے خاندان کے دیگر افراد بھی گھر میں موجود تھے تاہم انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ بائیڈن نے القاعدہ رہنما کیخلاف سخت کارروائی کی حتمی منظوری دے دی تھی۔
واشنگٹن: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی انسداد دہشت گردی مہم میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی موت کی تصدیق کی گئی ہے صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز اس کی تصدیق کی ہے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اتوار کو کابل میں اس مہم کا آغاز کیا تھا۔
الظواہری ایک محفوظ گھر کی بالکنی میں تھا جب ڈرون نے ان پر دو میزائل داغے۔ حملے کے دوران اس کے خاندان کے دیگر افراد بھی گھر میں موجود تھے تاہم انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے القاعدہ رہنما کے خلاف سخت کارروائی کی حتمی منظوری دے دی تھی۔انھوں نے مزید کہا کہ الظواہری نے اکتوبر 2000 میں عدن میں امریکی میرینز پرحملے سمیت تشدد کی دیگر کارروائیوں کا بھی ارتکاب کیا تھا۔ اس حملے میں 17 امریکی ملاح مارے گئے تھے۔
امریکی صدر نے کہا ’’چاہے کتنا بھی وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی چھپ جائیں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں، تو ہم آپ کو اور آپ کے لوگوں کو ڈھونڈ نکالیں گے‘‘۔
سال 2011 میں اسامہ بن لادن کی موت کے بعد الظواہری نے القاعدہ کی باگ ڈور سنبھالی۔ اس نے اور بن لادن نے مل کر 9/11 کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی اورتب سے وہ امریکہ کو مطلوب ترین دہشت گردوں میں سے ایک بن گیا۔
دریں اثناء طالبان کے ایک ترجمان نے امریکی کارروائی کو بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات گزشتہ 20 سال کے ناکام تجربات کا اعادہ ہیں اور امریکہ، افغانستان اور خطے کے مفادات کے خلاف ہیں۔