ریسٹورنٹس میں علحدہ گوشہ میں حقہ نوشی کی اجازت: ہائی کورٹ
تلنگانہ ہائی کورٹ نے حقہ سنٹرس چلانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے پولیس کو مالکین حقہ سنٹرس کو بلاوجہ ہراساں نہ کرنے کی ہدایت دی۔
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے حقہ سنٹرس چلانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے پولیس کو مالکین حقہ سنٹرس کو بلاوجہ ہراساں نہ کرنے کی ہدایت دی۔
ہائی کورٹ نے ’کے پریسٹیجئس لونج حقہ اینڈ کیفے‘ جی ایم کالونی، چندرائن گٹہ کے مالک حبیب ابوبکر الحامد کی دائر کردہ ایک رٹ درخواست کی یکسوئی کرتے ہوئے مذکورہ احکام جاری کئے۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامہ میں کہا کہ قانون سگریٹس و دیگر تمباکو اشیاء (اشتہار پر امتناع اور تجارت و کاروبار، پیداوار، سربراہی و تقسیم کی باقاعدگی) کے تحت جو عرف عام میں COPTA ایکٹ سے مشہور ہے، کے تحت اگرچہ حقہ سنٹرس چلانے کیلئے علحدہ لائسنس حاصل کرنا نہیں ہے مگر اسی قانون کے مطابق ایسے ریسٹورنٹس اور کیفیٹریاز جہاں 30 نشستوں سے زائد کی گنجائش ہے۔
یہاں آنے والے نوجوانوں کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر ریسٹورنٹ کے مالکین کو حقہ اور سگریٹ نوشی کیلئے علحدہ گوشہ رکھناہوگا۔ ریسٹورنٹ مالکین جو جو سگریٹ نوشی اور حقہ کے لئے علحدہ جگہ رکھتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اسٹیشن ہاؤز آفیسر کو اس کی اطلاع دیں تاکہ وہ مذکورہ جگہ پر انجام پانے والی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں اور یہ دیکھ سکیں کہ آیا قانون کے تحت مدون کردہ قواعد اور طریقہ کار کے مطابق کاروبار انجام پارہا ہے یا نہیں۔
تاہم اس کی آڑ میں پولیس ایسے سنٹرس چلانے والوں کو طریقہئ کار کی تعمیل کے بغیر ہراساں نہیں کرنا چاہئے۔ افسر جو ایسے احاطوں میں داخل ہونے کے مجاز ہیں وہی کارروائی کریں۔
اگر پولیس کی جانب سے کوئی زیادتی ہوگی تو اس سے اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا جائے اور وہ اس کی تحقیق کرے اور مناسب کارروائی کرے۔ عدالت العالیہ نے تاہم کہا کہ وہ مجاز حکام کی جانب سے حقہ سنٹرس کا معائنہ کرنے اس میں داخل نہ ہونے کی ہدایت نہیں دے سکتی، البتہ پولیس قانون کی خلاف ورزی کے بہانے حقہ سنٹرس چلانے والوں کو ہراساں نہیں کرسکتی۔