دہلی

کجریوال نے گرفتاری سے چند ہفتے قبل انسولین لینا بند کردیاتھا

عہدیداروں نے لفٹننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو بھیجی گئی تہاڑ جیل انتظامیہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے اپنی گرفتاری سے چند ماہ پہلے سے ہی انسولین بند کردی تھی اور فی الحال وہ مخالف ذیابیطس دوا پر ہے۔

نئی دہلی: عہدیداروں نے لفٹننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو بھیجی گئی تہاڑ جیل انتظامیہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے اپنی گرفتاری سے چند ماہ پہلے سے ہی انسولین بند کردی تھی اور فی الحال وہ مخالف ذیابیطس دوا پر ہے۔

متعلقہ خبریں
آتشی نے دہلی کی 8 ویں چیف منسٹر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرلیا
نہ صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک میں لوگ خوفزدہ ہیں:کجریوال
انجینئر رشید، تہاڑ جیل واپس
مودی کو کجریوال کو جیل میں ڈالنے پر معافی مانگنی چاہئے:عام آدمی پارٹی
اروند کجریوال،سرکاری قیامگاہ سے نئے بنگلے میں منتقل

تہاڑ جیل کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے کجریوال کی شوگر کی سطح کے بارے میں ایک بیانیہ تیار کیا جارہاہے اور خوف پیدا کیا جارہاہے۔

یہ تلنگانہ میں قائم ایک خانگی کلینک کی جانب سے کجریوال کے مبینہ علاج پر مبنی ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ تلنگانہ کے ڈاکٹر نے کجریوال کو جو انسولین پر تھے‘ ریورسل پروگرام اختیار کرنے کامشورہ دیاتھا اورکجریوال کی گرفتاری سے بہت پہلے انسولین کی خوراک روک دی تھی۔

اس کے جواب میں عام پارٹی قائد آتشی نے کہاکہ اس رپورٹ سے بی جے پی کی سازش بے نقاب ہوگئی ہے۔ بی جے پی کی ایما ء پر کجریوال کو جیل میں ہلاک کرنے کی ایک سازش رچی جارہی ہے۔ کجریوال 12 سال سے انسولین لے رہے ہیں۔ تہاڑ انتظامیہ کے لیے انہیں انسولین فراہم کرنے میں آخر کیا مسئلہ ہے۔

دہلی کی وزیر نے یہ بھی دعوی کیا کہ کجریوال جیل بھیجے جانے سے پہلے روزانہ 50 یونٹ انسولین لیا کرتے تھے۔ عہدیداروں نے تہاڑ جیل کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ کجریوال نے جو ذیابیطس کے لیے تلنگانہ کے ایک خانگی ڈاکٹر کے زیر علاج ہیں‘انہوں نے چند ماہ قبل انسولین لینا بند کردی تھی۔ گرفتاری کے موقع پر وہ ذیابیطس کے علاج کے لیے منہ سے لی جانے والی ایک بنیادی ٹیبلٹ Metformin استعمال کررہے تھے۔

تہاڑ جیل میں میڈیکل چیک اپ کے دوران کجریوال نے ڈاکٹروں کو بتایا تھا کہ وہ گذشتہ چند سال سے انسولین لے رہے تھے اور چند ہفتوں پہلے انہوں نے انسولین لینا بند کردیاتھا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ تلنگانہ کے ایک خانگی کلینک میں کجریوال کا مبینہ علاج ایک دلچسپ معاملہ ہے کیونکہ چیف منسٹر دہلی جو دہلی میں عالمی معیار کا صحت انفراسٹرکچر ہونے کا دعوی کرتے ہیں‘ جنوبی ہند کے ایک کلینک میں خفیہ علاج کرارہے تھے۔

وہ اس کلینک کے طبی دستاویزات تک فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ اس بات کا نوٹ لیا جاناچاہئے کہ اس سارے معاملہ میں جو اکسائز اسکام میں کجریوال کی گرفتاری سے متعلق ہے‘ تلنگانہ کلینک کا داخلہ اکسائز اسکام کیس میں کجریوال کی گرفتاری سے عین قبل سامنے آیا ہے۔

جنوبی ہند کے شراب کارٹل نے عآپ حکومت کی جانب سے اکسائز پالیسی وضع کرنے اور اسے روبہ عمل لانے میں اہم رول ادا کیاتھا۔عام آدمی پارٹی نے اپنے ایک بیان میں لفٹننٹ گورنر کی مذمت کی اور کجریوال کے ساتھ ”ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک کرنے کا الزام عائد کیا“۔

پارٹی نے کہاکہ سبھی اس بات سے واقف ہیں کہ کجریوال کی شوگر کی سطح 12اپریل کے بعد سے کئی مرتبہ خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی اور 300 سے متجاوز ہوگئی تھی۔ بہر حال ان کی بارہا درخواستوں کے باوجود تہاڑ جیل انتظامیہ انہیں انسولین لینے کی اجازت نہیں دے رہاہے۔