شمالی بھارت

ہریانہ کے 4 ارکان اسمبلی کو عرب ممالک سے دھمکی آمیز کال۔ ایف آئی آر درج

ہریانہ کے 4ارکان اسمبلی کو 24جون تا28جون مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کئی فون نمبروں سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔ انہیں جبری وصولی کیلئے بھی فون کئے گئے۔

چندی گڑھ: ہریانہ کے 4ارکان اسمبلی کو 24جون تا28جون مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کئی فون نمبروں سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔ انہیں جبری وصولی کیلئے بھی فون کئے گئے۔

پولیس نے اتوار کے دن یہ بات بتائی۔ ایف آئی آر درج کرلی گئی اور ڈائرکٹرجنرل پولیس پی کے اگروال نے اسپیشل ٹاسک فورس کو تحقیقات کی ذمہ داری دے دی۔

موبائلوں کے ٹکنیکل تجزیہ سے توثیق ہوئی کہ یہ نمبر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں رجسٹرڈ ہیں اور انہیں پاکستان سے استعمال کیاجارہا ہے۔ پنجاب کے بعض سابق ارکان اسمبلی کو بھی ان ہی نمبروں سے ایسی ہی دھمکیاں ملی ہیں۔

ارکان اسمبلی سے بات چیت میں مختلف لب ولہجہ جیسے ممبئی والوں کا لہجہ اور پنجابیوں کا لہجہ استعمال کیاگیا۔ آئی جی پی (ایس ٹی ایف) ستیش بالن نے ایس سی ایس ٹی ایف سمیت کمار کی قیادت میں ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ دوہفتہ طویل آپریشن کی شخصی نگرانی ڈی جی پی اگروال نے کی۔

ڈی جی پی کی مدد مرکزی ایجنسیوں نے کی۔ ایس ٹی ایف نے ان موبائل نمبرس اور آئی پی اڈریس کا تجزیہ کیا۔ ٹکنیکل تجزیہ پر پانچ علٰحدہ ٹیموں نے کام کیا۔ اکاؤنٹ نمبرس کاپتہ چلانے دو متوازی ٹیموں نے ممبئی اور بہارکے مظفرپور میں چھاپے مارے۔

19جولائی کو کانگریس رکن پارلیمنٹ دپیندرہوڈا نے ریاستی حکومت کو نشانہ تنقید بنایاتھا اور ریاست میں نظم وضبط کی صورتحال پروائٹ پیپرجاری کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔

انہوں نے کہاتھا کہ گذشتہ 10 دن میں ہریانہ کے پانچ ارکان اسمبلی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی اور حکومت نے نہ تو خاطیوں کاپتہ چلاسکی اور نہ ارکان اسمبلی کو محفوظ ماحول فراہم کرسکی۔ کانکنی مافیا بھی سراُبھاررہا ہے۔

چیف منسٹر کو ذمہ داری لینی چاہئیے اور ریاست میں نظم وضبط کی صورتحال پر وائٹ پیپرجاری کرناچاہئیے۔