مذہب

انٹرنیٹ سے خرید و فروخت

آج کل انٹرنیٹ سے خرید و فروخت کی جاتی ہے ، پس اگر انٹرنیٹ سے موبائیل ، کمپیوٹر ، کتابیں وغیرہ خریدا جائے ، تو کیا یہ شرعاً جائز ہوگا یا نہیں ؟

سوال:- آج کل انٹرنیٹ سے خرید و فروخت کی جاتی ہے ، پس اگر انٹرنیٹ سے موبائیل ، کمپیوٹر ، کتابیں وغیرہ خریدا جائے ، تو کیا یہ شرعاً جائز ہوگا یا نہیں ؟ ( محمد امین الدین، ہائی ٹیک سیٹی)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- انٹر نیٹ پیغام کی ترسیل کا ایک ذریعہ ہے ، اس لئے اگر انٹرنیٹ پر دونوں فریق باہمی رضامندی کا اظہار کردیں ، تو خرید وفروخت درست ہوجائے گی ،

اس کی ایک شکل تو یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کو خطاب کرکے معاملہ طے کرلیں اور معاملہ طے کرتے وقت دونوں اپنی اپنی جگہ موجود ہوں ،

دوسری شکل یہ ہے کہ ایک شخص نے کسی چیز کا آرڈر لکھ کر چھوڑ دیا ہو ، یا بیچنے والے نے بیچی جانے والی شئے کی تصویر اور اس کی تفصیلات نیٹ پر آویزاں کردی ہو اور کوئی دیکھنے والا شخص اس پر اپنی قبولیت کا اظہار کردے ، یہ بھی درست ہے ؛

کیوںکہ اپنی طرف سے رضامندی کی جو تحریر نیٹ پر لکھ دی گئی ، وہی اس کی طرف سے ایجاب ہے ، اور یہ اس وقت تک باقی رہے گا جب تک وہ اسے ہٹا نہ لے ، یا اسے منسوخ نہ کردے ،

اور دوسرے فریق کا اس پر آمادگی ظاہر کرنا اس کی طرف سے قبولیت ہے ، اور خرید و فروخت کے درست ہونے کے لئے یہی دونوں باتیں ضروری ہیں ؛ لہٰذا موبائیل ، کمپیوٹر اور کتابوں کی نیٹ کے ذریعہ خرید و فروخت جائز ہے ۔