حکومت یوپی‘ غیرمسلمہ مدارس کا سروے کرائے گی
مدرسوں میں اساتذہ اور طلبا کی تعداد‘ اس کا نصاب ِ تعلیم‘ آمدنی کا ذریعہ‘ کسی غیرسرکاری تنظیم کے ساتھ اس کا الحاق جیسی معلومات بھی حاصل ہوں گی۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں مجموعی طورپر فی الحال 16,461 مدارس ہیں۔
لکھنو: حکومت ِ اترپردیش‘ ریاست میں غیرمسلمہ دینی مدارس کا سروے کرائے گی تاکہ اساتذہ کی تعداد‘ نصاب ِ تعلیم اور وہاں دستیاب بنیادی سہولتوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔
حکومت ِ اترپردیش نے ریاست میں غیرمسلمہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اساتذہ اور طلبا کی تعداد‘ نصاب ِ تعلیم اور کسی غیرسرکاری تنظیم کے ساتھ اس کے الحاق کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔
یہ سروے قومی کمیشن برائے تحفظ ِ حقوق ِ اطفال کی ضروریات کے مطابق کرایا جائے گا تاکہ مدارس میں طلبا کو دستیاب بنیادی سہولتوں کا جائزہ لیا جاسکے۔ ریاستی وزیر اقلیتی امور دانش آزاد انصاری نے یہ بات کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سروے سے دینی مدرسہ اور اسے چلانے والے ادارہ کا نام‘ آیا یہ خانگی یا کرایہ کی عمارت میں چلایا جارہا ہے اور پینے کے پانی‘ فرنیچر‘ برقی سربراہی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولتوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی۔
اس کے علاوہ مدرسوں میں اساتذہ اور طلبا کی تعداد‘ اس کا نصاب ِ تعلیم‘ آمدنی کا ذریعہ‘ کسی غیرسرکاری تنظیم کے ساتھ اس کا الحاق جیسی معلومات بھی حاصل ہوں گی۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں مجموعی طورپر فی الحال 16,461 مدارس ہیں۔
صرف 560 مدارس کو سرکاری امداد حاصل ہوتی ہے جبکہ ریاست میں گزشتہ 6 سال سے نئے مدارس کو گرانٹ کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ یہ سروے جلد شروع ہوگا۔
اس سوال پر کہ آیا ریاستی حکومت اس سروے کے آغاز کے بعد نئے مدرسوں کو تسلیم کرنے کا عمل شروع کرے گی‘ ریاستی وزیر نے کہا کہ فی الحال حکومت کا مقصد صرف غیرمسلمہ مدارس کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔
وزیر نے کہا کہ چہارشنبہ کو جاری کردہ احکام کے مطابق مدارس میں متنازعہ انتظامی کمیٹی یا کمیٹی کے کسی رکن کی غیرموجودگی کی صورت میں مدرسہ کے پرنسپل اور ڈسٹرکٹ مائناریٹی ویلفیر آفیسر‘ متوفی کے وارثین کے کوٹہ سے تقررات کرسکیں گے۔ قبل ازیں اگر انتظامی کمیٹی میں کوئی مسئلہ ہوتا تھا تو متوفی کے وارث کو حصول ِ ملازمت میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
انصاری نے کہا کہ امدادی مدارس کے تدریسی و غیرتدریسی ارکان ِ عملہ کی درخواستوں کی بنیاد پر اب متعلقہ مدارس کے ناظم کی رضامندی سے ان کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے اور ریاستی مدرسہ ایجوکیشنل کونسل کے رجسٹرار کی منظوری بھی لی جاسکتی ہے۔