کرناٹک

چیف منسٹر کی 5سالہ میعاد سے متعلق سدارامیا کے بیان پر تنازعہ

سدارامیا کے اس بیان پرکہ وہ مکمل میعاد کیلئے چیف منسٹر ہیں، کانگریس حکومت میں تنازعہ پیدا ہوگیا، کیوں کہ کئی دعویدار اپنی صدائیں بلند کررہے ہیں۔

بنگلورو: سدارامیا کے اس بیان پرکہ وہ مکمل میعاد کیلئے چیف منسٹر ہیں، کانگریس حکومت میں تنازعہ پیدا ہوگیا، کیوں کہ کئی دعویدار اپنی صدائیں بلند کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے، سچ کی ہمیشہ جیت ہوگی: سدارامیا
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات

ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کے حامیوں نے جمعہ کو ہبلی میں ”ڈی کے مستقبل کے چیف منسٹر“ کا نعرہ بلند کیا۔ وزیر پریانک کھرگے نے اپنا پتا پھینکا اور ایک اور وزیر نے پرمیشور کی وکالت کی۔ کھرگے نے کہا کہ اگر ہائی کمان کہے تو وہ چیف منسٹر بننے تیار ہیں۔

دوسری طرف وزیر امداد باہمی کے این راجنا نے کہا کہ ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور چیف منسٹر بننے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیر کھرگے نے کرناٹک میں اقتدار کی شراکت داری پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں معلومات پارٹی کے صرف چار افراد کو ہے۔

چیف منسٹر کا بیان شخصی ہے۔ ہائی کمان کو اس پر کہنا چاہیے۔ اگر ہائی کمان کہتی ہے کہ میں چیف منسٹر ہوں تو میں ہاں کہوں گا۔“ وزیر کے این راجنا نے ٹمکورو ضلع میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور کے چیف منسٹر بننے کے پورے امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرمشیور فی الحال وزیر داخلہ ہیں۔ مستقبل میں وہ کسی بھی عہدہ پر فائز ہوسکتے ہیں۔ میں اور پرمیشور‘ چیف منسٹر سدارامیا کے عہدہ پر برقرار رہنے تک ان کے ساتھ ہیں۔ تاہم سدارامیا کے عہدہ پر نہ رہنے کی صورت میں پرمیشور چیف منسٹر ہوں گے۔“

کانگریس ایم پی اور ڈپٹی چیف منسٹر شیوکمار کے برادر ڈی کے سریش نے بنگلورو میں کہا کہ چیف منسٹر کا عہدہ فی الحال مخلوعہ نہیں ہے۔ ایک ایسے وقت جب چیف منسٹر کے عہدہ پر کوئی موجود ہو، اس پر بحث کرنا لاحاصل ہے۔ چیف منسٹر سدارامیا اور شیوکمار کو حکومت چلانے کا مینڈیٹ ملا اور فی الحال سدارامیا چیف منسٹر ہیں اور اس پر کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اے آئی سی سی کے صدر اس پر فیصلہ کریں گے۔ شخصی آرا ہوسکتی ہیں۔“ وزیر ٹرانسپورٹ راما لنگا ریڈی نے نشاندہی کی کہ اے آئی سی سی نے تمام قائدین کو اقتدار اور پارٹی کے اندرونی معاملات پر کوئی بیان نہ دینے کی ہدایت دی تھی۔

اس کااطلاق اعلیٰ قائدین پر بھی ہوتا ہے۔“ وزیر تعلیم مدھو بنگارپا نے اس پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہائی کمان یہ معاملہ دیکھ لے گی۔

کانگریس کی صورت حال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ اور بی جے پی کے رکن اسمبلی اراگا گیانیندر نے کہا کہ چیف منسٹر سدارامیا کی بنیاد ہل رہی ہے اور ریاست ایک بڑی سیاسی تبدیلی دیکھے گی۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر اور بی جے پی رکن اسمبلی سی این اشوت نارائن نے بھی کہا کہ کانگریس حکومت میں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور یہ عنقریب منظرعام پر آجائے گی۔