دہلی

دہلی کانگریس کو دھکا‘ اروندرسنگھ لولی مستعفی

اروندرسنگھ لولی نے کھرگے کو لکھا کہ بوجھل دل کے ساتھ میں آپ کو یہ مکتوب لکھ رہا ہوں کہ میں خود کو مجبور وبے بس پاتاتھا۔ میں‘ دہلی پارٹی یونٹ کے صدر کے عہدہ پر برقرار نہیں رہ سکتا۔ لولی‘ شیلادکشت حکومت میں وزیرتھے۔

نئی دہلی: کانگریس کو اس وقت بڑا دھکا پہنچا جب اس کے دہلی یونٹ کے صدر اروندرسنگھ لولی نے پارٹی کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ جاریہ لوک سبھا الیکشن کے دوران یہ ہوا۔ دہلی میں پولنگ 25مئی کو ہوگی۔

متعلقہ خبریں
کھرگے پر نازیبا تبصرہ، کارروائی کی جائے گی:کانگریس
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی
4مرحلوں میں انڈیا بلاک کے صفائے کا دعویٰ
آر ایس ایس پر امتناع عائد کردیا جائے گا:ادھوٹھاکرے
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع

 پارٹی صدر ملیکارجن کھرگے کے  نام 4 صفحات کے مکتوب میں اروندرسنگھ لولی نے کانگریس جنرل سکریٹری کے کام کرنے کے طریقہ پر ناراضگی ظاہرکی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کانگریس کے سینئر قائدین کے سارے متفقہ فیصلوں کو اے آئی سی سی جنرل سکریٹری (انچارج دہلی) نے یکطرفہ ویٹوکردیا۔

صدردہلی پردیش کانگریس بننے کے بعد سے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری نے مجھے ڈی پی سی سی میں ایک بھی سینئر عہدیدار کا تقرر کرنے نہیں دیا۔

قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ کانگریس کے اتحاد پر اپنی ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کانگریس یونٹ اس اتحاد کے خلاف تھا۔ لولی نے دہلی میں لوک سبھا کی نشستوں کیلئے پارٹی امیدواروں کے انتخاب پر بھی عدم اطمینان کا اظہارکیا۔

پارٹی نے دہلی کے 3حلقوں سے جئے پرکاش اگروال‘ ادئے راج اور کنہیا کمار کو میدان میں اتارا۔ تینوں میں اگروال کو کئی الیکشن کا تجربہ ہے۔ وہ سابق میں 3مرتبہ چاندنی چوک حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بموجب سینئر قائد اروندرسنگھ لولی نے صدردہلی پردیش کانگریس کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اس کی ایک وجہ عام آدمی پارٹی کے سا تھ کانگریس کا  اتحاد بتائی۔ انہوں نے کہا  کہ دہلی پردیش کانگریس اس اتحاد کے خلاف تھی لیکن پارٹی ہائی کمانڈ نے بات نہیں مانی۔

کانگریس صدرملیکارجن کھرگے کے نام مکتوب میں ہفتہ کے دن لولی نے یہ بھی کہا کہ ان کو ایسا لگ رہا تھا کہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ دہلی یونٹ کے سینئر قائدین کے تمام متفقہ فیصلوں کو اے آئی سی سی دہلی انچارج دیپک ببڑیا یکطرفہ طور پرویٹوکردیتے تھے۔

 چند دن قبل دہلی کے سابق وزیر اور اے آئی سی سی رکن راجکمارچوہان نے ببڑیا کے ساتھ جھگڑے کے بعد پارٹی سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ دہلی بی جے پی نے اس پیشرفت پر اپنے ردعمل میں اتوار کے دن کہا کہ یہ دھماکہ تو ہونا ہی تھا۔ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ یہ کانگریس کا اندرونی معاملہ ہے۔

 اروندرسنگھ لولی نے کھرگے کو لکھا کہ بوجھل دل کے ساتھ میں آپ کو یہ مکتوب لکھ رہا ہوں کہ میں خود کو مجبور وبے بس پاتاتھا۔ میں‘ دہلی پارٹی یونٹ کے صدر کے عہدہ پر برقرار نہیں رہ سکتا۔ لولی‘ شیلادکشت حکومت میں وزیرتھے۔

 انہیں گذشتہ برس اگست میں صدردہلی پردیش کانگریس بنایاگیاتھا۔ انہوں نے شمال مشرقی دہلی کے کانگریس امیدوار کنہیا کمار کوبھی  نشانہئ تنقید بنایاجنہوں نے چیف منسٹر دہلی اروندکجریوال کی تعریف کی تھی جو منی لانڈرنگ کیس میں سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کنہیاکمار کا ایسا کرنا کانگریس پارٹی کی لائن سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے عام آدمی پارٹی کے ساتھ جو سمجھوتہ کیا وہ لوک سبھا الیکشن میں کانگریس امیدواروں کی جیت کے مواقع بہتر بنانے کیلئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کنہیا کمار کو یہ حقیقت معلوم نہیں ہے کہ دہلی میں اسکولوں‘ دواخانوں اورسرکاری انفراسٹرکچر کی حالت عام آدمی پارٹی دورِ حکومت میں بدتر ہوچکی ہے۔ آج کے حالات کا تقابل شیلادکشت کی کانگریس حکومت سے کیاجاسکتا ہے۔

2014اور2019ء کے عام انتخابات میں  بی جے پی نے دہلی کی تمام 7نشستیں جیت لی تھیں۔ انڈیا بلاک میں شامل کانگریس اور عام آدمی پارٹی دہلی میں بالترتیب 3اور4لوک سبھا نشستوں پر الیکشن لڑرہی ہیں۔

a3w
a3w