رمضان

رفاہی کاموں میں زکاۃ کی رقم کا استعمال

پل کا بنانا، راستوں کی مرمت ، مسجدکی تعمیر وغیرہ یقینا خیر اور بھلائی کے کام ہیں ؛ لیکن کوئی ایک شخص ان کا مالک نہیں ہوتا اوران کا استعمال امیر و غریب ہر طرح کے لوگ کرتے ہیں ؛

سوال:- ۲۱/ مارچ ۲۰۱۰ء کے اخبار کے بہ موجب اتر پردیش کے مسلم غلبہ والے موضع سراج پور کی عوام نے زکاۃ کی رقم سے سڑکوں کی مرمت کی ہے ، کنویں کھدوائے ہیں ، اسکول قائم کئے ہیں ، سراج پور کے سر پنچ (سابق) احسان الحق صاحب نے فون پر یہ جان کاری میڈیا والوں کو دی ، ۶۵لاکھ روپیوں سے ایک پل بھی تعمیر کیا جارہا ہے ،

متعلقہ خبریں
بغیر کسی عذر کے لوگوں کے سامنے کھلے عام روزہ توڑنا گناہ کبیرہ: مفتی اعظم مصر
روزہ میں ماہواری شروع ہوجائے
استقبالِ رمضان میں، نبی کریمؐ کا ایک جامع وعظ
رمضان میں ہند۔ پاک مچھیروں کی رہائی کا مطالبہ
مسلم بھائیوں کو ماہ صیام کی چیف منسٹر کی مبارکباد

یہ موضع اعظم گڑھ میں واقع ہے ، دریافت طلب بات یہ ہے کہ کیا زکاۃ کی رقم سے متذکرہ بالا تعمیری کام انجام دئے جاسکتے ہیں؟ (صلاح الدین، بلڈانہ)

جواب:- زکاۃ کے ادا ہونے کے لئے ضروری ہے کہ کسی مستحق شخص کو اس کا مالک بنادیا جائے ، ہر طرح کے کارِ خیر میں زکاۃ کا استعمال نہیں ہوسکتا ،

پل کا بنانا، راستوں کی مرمت ، مسجدکی تعمیر وغیرہ یقینا خیر اور بھلائی کے کام ہیں ؛ لیکن کوئی ایک شخص ان کا مالک نہیں ہوتا اوران کا استعمال امیر و غریب ہر طرح کے لوگ کرتے ہیں ؛

اس لئے ان حضرات کا عمل ناواقفیت پر مبنی ہے ، سڑکوں کی مرمت ، کنویں کی کھدوائی اور اسکولوں کے قیام سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی ، فقہاء نے اس کی صراحت کی ہے:

ولا یجوز أن یبنی بالزکاۃ المسجد وکذا القناطیر والسقایات وإصلاح الطرقات وکري الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ (ھندیہ:۱؍۱۸۸)