سلام سے پہلے وضو ٹوٹ جائے ؟
احناف کے یہاں بھی یہ بات واجب ہے کہ سلام پر نماز ختم کی جائے ،(فتاویٰ ہندیہ: ۱؍۷۲) یہاں تک کہ اگر کسی شخص کا سلام سے پہلے وضو جاتا رہے تو اسے چاہئے کہ وضو کرکے آکر بیٹھے اور درود و دعاء پڑھ کے سلام پھیر کر اپنی نماز مکمل کرے ؛
سوال:- احناف کے بارے میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ اگر کسی شخص کا آخری قعدہ میں تشہد پڑھنے کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز درست ہوجاتی ہے ،
یعنی اس کے لئے سلام کرنا ضروری نہیں ، کیا یہ بات صحیح ہے ؟ اور اگر ایساہے تو اس کی دلیل کیا ہے؟ (عبدالمتین، دلسکھ نگر)
جواب:- احناف کے یہاں بھی یہ بات واجب ہے کہ سلام پر نماز ختم کی جائے ،(فتاویٰ ہندیہ: ۱؍۷۲) یہاں تک کہ اگر کسی شخص کا سلام سے پہلے وضو جاتا رہے تو اسے چاہئے کہ وضو کرکے آکر بیٹھے اور درود و دعاء پڑھ کے سلام پھیر کر اپنی نماز مکمل کرے ؛
لیکن اگر کوئی شخص ایسا نہ کرے تو نقص اور کوتاہی کے ساتھ اس کی نماز اداہوجاتی ہے ؛ کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا :
’’ جب کوئی شخص اپنی نماز کے آخرمیں بیٹھے اور سلام سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز درست ہوگئی‘‘: إذا أحدث وقد جلس في آخر صلاۃ قبل أن یسلّم فقد جازت صلاتہ (ترمذی، حدیث نمبر: ۴۰۸)
نیز حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تشہد کی تعلیم دی اور فرمایا کہ جب تم نے یہ کرلیا یا یہ کہہ لیا تو تمہاری نماز مکمل ہوگئی:
إذا قلت ھذا أو فعلت ھذا فقد تمت صلاتک (ابو داؤد، حدیث نمبر: ۹۷۰) اس حدیث سے بھی معلوم ہوتاہے کہ اس صورت میں نماز ادا ہوجاتی ہے۔