شان اقدس ؐ میں گستاخی کے مرتکبین کیخلاف بُلڈوزر کارروائی ضروری : مولانا جعفر پاشاہ
امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے ملعون کی جانب سے شان اقدس ؐ میں گستاخی پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ”شانِ اقدس ؐ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بُلڈوزر کارروائی کی جائے“۔
حیدرآباد: امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے ملعون کی جانب سے شان اقدس ؐ میں گستاخی پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ”شانِ اقدس ؐ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بُلڈوزر کارروائی کی جائے“۔
ان کے مکانات مسمار کردیئے جائیں‘ ان پر کروڑوں روپے جرمانہ عائد کیا جائے اور توہین مذہب ومقدس شخصیات کے خلاف نازیبا ریمارکس پر ہندوستانی قانون کے مطابق جو سزا مقرر کی گئی ہے وہ سزاء دی جائے۔ مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق بی جے پی نے حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے رکن اسمبلی کو اگرچیکہ تحقیقات کے مکمل ہونے تک پارٹی سے معطل کیاہے لیکن یہ مکمل ناکافی اقدام ہے۔
مولانا نے یاد دلایا کہ بی جے پی کی سابق خاتون ترجمان نے بھی جب ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران حضور اکرم ؐ کی شان میں گستاخی کی تھی تب ہندوستان بھر میں شدید غم و غصہ کی لہر اور بعض عرب ممالک کے بھی احتجاج کو دیکھتے ہوئے اس خاتون کو بی جے پی سے باہر کردیا گیا۔ اس کے خلاف بھی ملک بھر کے کئی پولیس اسٹیشنوں میں مقدمات درج بھی کئے گئے لیکن اس کو ابھی تک بھی جیل کی سلاخوں سے آزاد رکھا گیا ہے اور نہ ہی اس کو قانون کے مطابق سزا دی گئی ہے۔
اب جبکہ گوشہ محل کے رکن اسمبلی نے بھی اسی طرح کی بدترین حرکت کی ہے اس کی گرفتاری اور پارٹی سے معطلی کافی نہیں ہے۔ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اس طرح کی آئندہ ایسی حرکت نہ ہونے دینے کے لئے اس وقت جس نے ایسی ذلیل حرکت کی ہے اس کے گھر کو مکمل مسمار کردیا جائے تاکہ یہ مثال بنے اور پھر سے کوئی بھی شان اقدس میں گستاخی کی حرکت و حماقت نہ کرے۔
مولانا جعفر پاشاہ نے مزید کہا کہ شانِ اقدسؐ میں گستاخی پر مسلم نوجوانوں نے جو مکمل اور پرامن مظاہرے کئے وہ پولیس کے لئے بھی مثال ہیں۔ مسلم نوجوان ہمیشہ سے ہی پرامن احتجاج کرتے ہیں لیکن پولیس محکمہ میں موجود بعض زعفرانی ذہنیت کے حامل اہلکار غیر ضروری طور پر مسلم نوجوانوں کو عمداً مشتعل کرکے حالات کو بگاڑنے کا سبب بنتے ہیں۔
مولانا جعفر پاشاہ نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ راجہ سنگھ کی رہائی کے ہر ممکنہ پہلو کو روکتے ہوئے اسے سخت سے سخت سزا دیں اور اس کی سزاء کو کم کرنے یا رہا کرنے کی کسی بھی بااثر سے باثر شخصیت کے دباؤ کو ہرگز قبول نہ کرے کیونکہ اس خبیث وملعون نے یہاں تک علی الاعلان کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی بے ہودہ وجاہلانہ باتوں کا دوسرا پارٹ (دوسرا حصہ) بھی جاری کرے گا۔
اب اس کے بعد حالات کو مکمل قابو میں رکھنے اور ماحول کی پرامن برقراری کی ذمہ داری حکومت بالخصوص محکمہ پولیس پر ہی عائد ہوتی ہے۔ مسلم نوجوانوں کے صبروتحمل پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ حضور نبی اکرم ؐ تاقیامت ساری انسانیت کے لئے باعث رحمت و برکت ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپؐ کو رحمۃ اللعٰلمین بناکر بھیجا۔
دنیا بھر میں جتنے بھی مذاہب ہیں‘ ان مذاہب کے بزرگ‘ شریف النفس اور اعلیٰ ظرف رکھنے والے اصحاب نبی کریم ؐ کا نام مبارک نہایت ہی عقیدت واحترام کے ساتھ لیتے ہیں بہت سارے غیر مسلم دانشوروں‘ اہل علم اور شعراء نے خاتم النبین ؐ کی شان اکرم میں بہترین مضامین لکھے اور نعتیہ اشعار بھی کہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک اور بعض ممالک کے چند بے ہودہ اور ناعاقبت اندیش‘ حقیر ترین اور اپنی سیاسی دنیا بنانے کی فکر میں حضور اکرمؐ‘ صحابہ کرام‘ صحابیات اور اولیاء اللہ کی شان میں گستاخیاں کررہے ہیں جو کہ طبقہ علماء ہو کہ دیگر تمام فرزندانِ توحیدو دخترانِ ملت اسلامیہ کے لئے ہرگز ہرگز ناقابل برداشت ہیں۔