تلنگانہ

ملک کے پہلے وزیر اعظم نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی: کے سی آر

وزیر اعظم مودی کی جانب سے ملک کی تقسیم، کشمیر تنازعہ اور دیگر مسائل کیلئے نہرو کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کی گئی اور آج بھی مودی، کانگریس قیادت پر تنقید کرنے کا کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دئے ہیں۔

حیدرآباد: بی جے پی کی طرح، بی آر ایس نے بھی ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو پر تنقیدیں شروع کردی ہیں۔

متعلقہ خبریں
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

وزیر اعظم مودی کی جانب سے ملک کی تقسیم، کشمیر تنازعہ اور دیگر مسائل کیلئے نہرو کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھر پور کوشش کی گئی اور آج بھی مودی، کانگریس قیادت پر تنقید کرنے کا کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دئے ہیں۔

اب صدر بی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے بھی مودی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نہرو اور گاندھی خاندان کے قائدین کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ حالیہ انتخابی جلسوں سے خطاب کے دوران کے سی آر نے کانگریس کو مخالف دلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر نہرو کے دور میں دلتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا گیا ہوتا تو آج دلتوں کی صورتحال ایسی نہ ہوتی۔

انہوں نے ناگر جنا ساگر ڈیم کے متعلق بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آندھرائی عوام کو زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے پروجیکٹ کو اصل مقام سے آگے کرتے ہوئے نہرو پر تلنگانہ کے عوام کے ساتھ ناانصافی کرنے کا الزام عائد کیا۔

کے سی آر نے کہا کہ 1956 میں نہرو پر جسٹس فضل علی کمیشن رپورٹ کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ریاست حیدرآباد کو آندھرا میں ضم کردینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی اس حرکت نے ہمارے امنگوں کا خون کردیا۔

انتخابات کے دوران بی آ رایس کا نہرو اور گاندھی خاندان پر تنقید سیاسی طور پر کتنا فائدہ مند ثابت ہوگا اس پر عوام کی توجہ مرکوز ہے۔