حیدرآباد

وقف (ترمیمی) بل مسلمانوں کے حقوق پر حملہ ہے: عامر علی خان

کانگریس کے سینئر رہنما، اور قانون ساز کونسل کے رکن جناب عامر علی خان نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف (ترمیمی) بل کو مسلمانوں کے آئینی، مذہبی، اور جائیدادی حقوق پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔

حیدرآباد: کانگریس کے سینئر رہنما، اور قانون ساز کونسل کے رکن جناب عامر علی خان نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف (ترمیمی) بل کو مسلمانوں کے آئینی، مذہبی، اور جائیدادی حقوق پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
آیا عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کیاجائے گا؟
اکیڈیمکلی گلوبل نے حیدرآباد میں پہلا تجرباتی مرکز قائم کیا
حیدرآباد: نوجوان نسل ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے: مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
حضرت بندہ نوازؒ علم و روحانیت کے درخشاں مینار تھے: مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری

انہوں نے کہا کہ یہ بل نہ صرف آئین ہند کی روح کے خلاف ہے بلکہ اقلیتی برادریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔

عامر علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ بل مسلمانوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے کا ایک خطرناک ہتھیار ہے، اور اس سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر اقلیتی برادریوں کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی اس بل کی سخت مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے جو مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی ضمانت دیتا ہے۔

ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے یومِ پیدائش کے موقع پر، جناب عامر علی خان نے ضلع ادیل آباد سے کار اور بائیک ریلیوں کا آغاز کیا، جن کا مقصد اس متنازع بل کے خلاف عوامی بیداری پیدا کرنا تھا۔

ریلیوں میں شریک افراد نے اس بل کے خلاف پرامن احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر یہ بل واپس لے۔

عامر علی خان نے اپنے خطاب میں کہا:
"یہ محض وقف جائیدادوں پر حملہ نہیں، بلکہ مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی اداروں کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اب نہ صرف حکومت بلکہ بااثر شخصیات بھی وقف املاک پر قبضہ کر سکیں گی، جو کہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے۔”

انہوں نے تمام محب وطن شہریوں اور اقلیتی طبقات سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر آ کر پرامن احتجاج کریں اور حکومت کو مجبور کریں کہ وہ اس بل کو واپس لے۔

اختتام پر، جناب عامر علی خان نے کہا:
"یہ وقت ہے کہ ہم سب متحد ہوں، اپنے آئین، اپنے حقوق، اور اپنے وقار کے تحفظ کے لیے میدانِ عمل میں آئیں۔ یہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں، بلکہ ہمارے وجود کا سوال ہے۔”

اس کے بعد، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بل کا مقصد مسلمانوں کی شناخت کو مٹانا ہے اور یہ ان کے حقوق کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔