شمال مشرق

منی پور میں فوج طلب، دیکھتے ہی گولی ماردینے کے احکام

حکومت منی پور نے ”دیکھتے ہی گولی ماردینے“ کے احکام جاری کئے ہیں کیونکہ ریاست میں تشدد اس کے دارالحکومت امپھال تک پھیل گیا ہے۔ فوج کے 55 دستوں کی تعیناتی کے ساتھ سکیورٹی کو مستحکم بنایا گیا ہے۔

امپھال: حکومت منی پور نے ”دیکھتے ہی گولی ماردینے“ کے احکام جاری کئے ہیں کیونکہ ریاست میں تشدد اس کے دارالحکومت امپھال تک پھیل گیا ہے۔ فوج کے 55 دستوں کی تعیناتی کے ساتھ سکیورٹی کو مستحکم بنایا گیا ہے۔

ریاپڈ ایکشن فورس (آراے ایف) بھی طلب کرلی گئی ہے۔ منی پور کے گورنر نے آج شام ایک حکم نامہ پر دستخط کئے جس کے ذریعہ ریاستی مجسٹریٹ کو انتہائی کیسس میں جب ترغیب دینے، وارننگ، واجبی طاقت کا استعمال جیسے تمام متبادلات ختم ہوگئے ہوں، دیکھتے ہی گولی ماردینے کے احکام جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

فساد پر قابو پانے والی پولیس ریاپڈایکشن پولیس (آراے ایف) کے تقریبا 500 جوانوں کو امپھال لایا گیا ہے۔ وہ لوگ فوج، آسام رائفلس، سی آرپی ایف اور ریاستی پولیس کے ساتھ شامل ہوجائیں گے جو تشدد پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں جس کا سلسلہ چہارشنبہ سے شروع ہوا تھا۔

گزشتہ چند دن کے دوران امن کی برقراری کیلئے کئی اپیلیں کی گئی ہیں کیونکہ مکانات اور دکانات کو جلانے کی تصاویر کا سوشل میڈیا پر سیلاب آگیا ہے۔ میتی ای غلبہ والے مغربی امپھال، کاکچنگ، تھوبل، جریبام اور بشنوپور اضلاع کے علاوہ قبائیلی غلبہ والے چوراچاندپور، کانگپوکپی اور تینگنیپال اضلاع میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ ریاست بھر میں موبائیل انٹرنٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔

سکیورٹی فورسس نے زائداز9 ہزار افراد کا تشدد زدہ علاقوں سے تخلیہ کرادیا ہے۔ ایک دفاعی ترجمان نے بتایا کہ چوراچاندپور میں تقریبا 5 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ امپھال ویلی میں مزید 2 ہزار افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ ضلع تینوگوپال کے سرحدی ٹاؤن مورے میں 2 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

چہارشنبہ کے روز منی پور ہائی کورٹ کے ایک حکم کے خلاف جس کے ذریعہ غیرقبائیلی میتی عوام کو درج فہرست قبائل میں شامل کرنے کی حمایت کی گئی ہے، ایک احتجاجی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس حکم پر ناگا اور کوکی قبائل برہم ہوگئے ہیں جن کی تعداد آبادی کے 40 فیصد سے کم ہے۔ میتی عوام کی تعداد ریاستی آبادی میں 64 فیصد ہے تاہم وہ ریاست کی صرف 10 فیصد اراضی پر قابض ہیں کیونکہ غیرقبائیلیوں کو نوٹیفائیڈ علاقوں میں زمین خریدنے کی اجازت نہیں ہے۔

ایس ٹی زمرہ میں ان کی شمولیت سے وہ لوگ زمین خریدنے کے قابل ہوجائیں گے اور اس امکان پر زمین کے بارے میں قبائیلوں کے جذبات بھڑک اٹھے ہیں۔ میتی عوام کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی فہرست میں شامل کرنے کے عمل کو شروع کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو مرکز کو مکتوب روانہ کرنا ہوگا۔ اس اقدام کو قانونی طور پر بھی چالینج کیا جاسکتا ہے۔

قبل ازیں آج دن میں چیف منسٹر این بیرن سنگھ نے کہا کہ ریاست میں صورتحال معمول کی طرف لوٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نظم و ضبط کی برقراری کیلئے تمام تر اقدامات کررہی ہے۔ ہم اپنے عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنے کے پابند عہد ہیں۔ انہوں نے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو بھی صورتحال سے واقف کرایا تھا۔

a3w
a3w