پرانے شہر تک میٹروریل خدمات کی توسیعی اقدامات کا آغاز
طویل انتظار کے بعد پرانے شہر کے عوام کیلئے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ حیدرآباد میٹروریل لمیٹیڈ نے پرانے شہر تک میٹرو ریل خدمات کو توسیع دینے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
حیدرآباد: طویل انتظار کے بعد پرانے شہر کے عوام کیلئے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ حیدرآباد میٹروریل لمیٹیڈ نے پرانے شہر تک میٹرو ریل خدمات کو توسیع دینے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
آئندہ ماہ حیدرآباد میٹروریل لمیٹیڈ کی جانب سے حصول اراضی کیلئے ایک ہزار مالکان جائیداد کو نوٹسیں جاری کی جائیں گی تاکہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کا آغاز کیاجاسکے۔
پرانے شہر میں میٹرو ریل 5.5 کیلو میٹر کا احاطہ کرے گی اور یہ مہاتما گاندھی بس اسٹیشن، املی بن (ایم جی بی ایس) سے فلک نما تک براہ دارالشفا جنکشن، پرانی حویلی، اعتبار چوک، عالی جاہ کوٹلہ، دائرہ میرمومن، ہری باؤلی، شاہ علی بنڈہ، شمشیر گنج اور علی آباد جائے گی۔
منیجنگ ڈائرکٹر حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ این وی ایس ریڈی نے بتایاکہ ایم جی بی ایس تا فلک نما پانچ اسٹیشنس تعمیر کئے جائیں گے جن کو سالار جنگ میوزیم، چارمینار، شاہ علی بنڈہ، شمشیر گنج اور فلک نماء کے ناموں سے موسوم کیاجائے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگرچہ کہ سالار جنگ میوزیم اور چارمینار، میٹروریل راہداری سے پانچ سومیٹر کے فاصلہ پر ہیں تاہم ان کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان اسٹیشنوں کو سالارجنگ میوزیم اور چارمینار سے موسوم کرنا طئے پایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایم جی بی ایس تا فلک نما میٹرو روٹ پر 103 مذہبی اور دیگر حساس مقامات ہیں جن میں 21 مساجد، 12 منادر، 12 عاشور خانے، 33 درگاہیں، 7 قبرستان، 6 چھلے شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انجینئرنگ مہارات، مناسب ویاڈ کٹ ڈیزائننگ، مناسب بلندی، اور دیگر متبادل راستوں کو اختیار کرتے ہوئے سوائے چار حساس مقامات کے تمام مذہبی اہمیت کے حامل ڈھانچوں (مقامات) کا تحفظ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ اور وزیر بلدی نظم ونسق کے ٹی راماراؤ کی ہدایت پر مزید انجینئرنگ سلوشنس کو اختیار کرتے ہوئے مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے سڑکوں کو صرف 80 فٹ تک چوڑا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
این وی ایس ریڈی نے کہاکہ میٹرو ریل مرحلہ اول کی تعمیر کے دوران حاصل تجربات سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہم نے اسٹیشنس کے قریب کی سڑک کو 120 فٹ چوڑی کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حصول اراضی کے دوران متاثر ہونے والی ایک ہزار جائیدادوں کا انفرادی طورپر نقشہ تیار کرنے کا عمل شروع کیاجاچکا ہے اور آئندہ ماہ ان جائیداد مالکان کو نوٹسیں جاری کی جائیں گی۔