شہزادہ ہیری 130 سال بعد عدالت میں پیش ہونے والی پہلی برطانوی شاہی شخصیت
شہزادہ ہیری آج لندن ہائی کورٹ میں بطور گواہ پیش ہوں گے جس کے بعد وہ 1890 کے بعد عدالت کے سامنے پیش ہونے والی برطانوی شاہی خاندان کی پہلی شخصیت بن جائیں گے۔
لندن: شہزادہ ہیری آج لندن ہائی کورٹ میں بطور گواہ پیش ہوں گے جس کے بعد وہ 1890 کے بعد عدالت کے سامنے پیش ہونے والی برطانوی شاہی خاندان کی پہلی شخصیت بن جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شہزاہ ہیری ممکنہ طور پر آج لندن ہائی کورٹ میں برطانوی میڈیا گروپ ’مرر گروپ نیوز پیپر‘ کے خلاف اپنے مقدمے میں ثبوت پیش کریں گے۔عدالت کے سامنے برطانوی شاہی خاندان کی شخصیت کا عدالت کے سامنے پیش ہونا غیر معمولی ہے کیونکہ گزشتہ تقریباً 130 برس کے دوران ایسا پہلی بار ہوا کہ شاہی خاندان کی کوئی شخصیت ایسے مقدمے میں عدالت کے سامنے پیش ہوگی۔
اس سے قبل انیسویں صدی کے دوران ملکہ وکٹوریہ کے بڑے بیٹے پرنس آف ویلز البرڈ ایڈورڈ (ہفتم) دو کیسز میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
پہلا کیس طلاق کے ایک مقدمے میں گواہی دینے کے لیے تھا جبکہ دوسرا مقدمہ تاش کھیلنے کے دوران ایک دھوکہ دہی سے متعلق تھا۔اس کے علاوہ ملکہ الزبتھ (دوم) کی بیٹی شہزادی این بھی عدالت میں پیش ہوئی تھیں جب ان کے پالتو کتے نے دو بچوں پر حملہ کردیا تھا۔
مذکورہ پیشیاں اور مقدمات انتہائی مختصر اور مختلف نوعیت کے تھے تاہم ملکہ ڈیانا کے بیٹے شہزادہ ہیری مختلف نوعیت کے مقدمے میں پیش ہورہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری کے علاوہ 100 دیگر شخصیات نے برطانوی میڈیا گروپ پر مقدمہ کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ میڈیا کی جانب سے 1991 سے لے کر 2011 کے دوران بڑے پیمانے پر غیر قانونی سرگرمیاں کی گئی تھیں۔ہیری کے علاوہ 100 دیگر لوگوں میں نامور اداکار، کھلاڑی اور دیگر مشہور شخصیات شامل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ برطانوی میڈیا گروپ غیرقانونی طور پر فون ہیک کرنے اور دیگر غیرقانونی ذرائع سے ان کے بارے میں جاسوسی کرکے معلومات جمع کرتا تھا۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا گروپ ’مرر گروپ نیوز پیپر‘ نے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان غیر قانونی کاموں میں سینیئر ایڈیٹرز اور ایگزیکٹوز آگاہ تھے۔
اب شہزادہ ہیری کو ان الزامات کے ثبوت عدالت میں پیش کرنے ہیں، اس کیس کی سماعت آج سے شروع ہوگی جو تین روز تک جاری رہے گی۔
عام طور پر فون ہیک کرکے ڈیٹا چوری کرنا پہلی بار 2006 میں اس وقت بڑے پیمانے پر توجہ کا مرکز بنا تھا جب آسٹریلوی امریکی بزنس مین روپرٹ مرڈوک کے نیوز آف دی ورلڈ (این او ڈبلیو) اس وقت کے رائل ایڈیٹر اور ایک نجی تفتیش کار کو گرفتار کیا گیا۔بعدازاں انہوں نے جرم کا اعتراف کیا اور 2007 میں انہیں جیل جانا پڑا۔اس کے علاوہ 2011 میں مزید انکشافات سامنے آئے جس کے بعد اخبار کو بند کردیا گیا اور مقدمے کی سماعت ہوئی۔
صحافیوں کی جانب سے شہزادہ ہیری سے متعلق غیر قانونی ذریعے سے معلومات جمع کرنے اور ہیکنگ میں ملوث ہونے سے متعلق مرر میڈیا گروپ مسلسل تردید کرتے رہے، لیکن 2014 میں انہوں نے شہزادہ ہیری کے کیس سمیت 4 معاملات میں عدالت کے سامنے اعتراف کیا گیا۔انہوں نےکہا ہے کہ مرر گروپ نیوز پیپر میں شائع ہونے والی 140 رپورٹس فون ہیکنگ یا دیگر غیر قانونی ذرائع سے معلومات کی مدد سے تیار کی گئیں، ان رپورٹس میں سے صرف 33 رپورٹس پر سماعت کی جارہی ہے۔
ان کے وکلاء نے کہا کہ ہیکنگ اور غیر قانونی کاموں کی وجہ سے ان کے اپنی گرل فرینڈ چیلسی ڈیوی کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران ایک موقع پر مرر گروپ نیوزپیپرز نے عدالت کے سامنے معافی مانگتے ہوئے اعتراف کیا کہ ایک مرتبہ ان کے لوگوں نے شہزادہ ہیری سے متعلق غیرقانونی ذرائع سے معلومات جمع کی تھی تاہم میڈیا گروپ کی جانب سے دیگر الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔