مہاراشٹرا

ہندوستان ہندو راشٹر، سارے ہندوستانی ہندو: موہن بھاگوت

راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعہ کے دن کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹر ہے اور ملک کی قابل ِ لحاظ آبادی یہ تسلیم کرتی ہے۔

ناگپور: راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعہ کے دن کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹر ہے اور ملک کی قابل ِ لحاظ آبادی یہ تسلیم کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں
ہندو راشٹر کا تصور مہاتما گاندھی کے اُصولوں کے خلاف: نتیش کمار
رام مندر جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ : موہن بھاگوت
ہندوستان نے اسرائیل اور حماس جیسی لڑائی کبھی نہیں دیکھی: بھاگوت
ذات پات کے اختلافات دور کرنے خصوصی کوششیں ضروری: موہن بھاگوت
بھارت میں رہنے والا ہر شخص ایک ہی خاندان کا فرد ہے: موہن بھاگوت

انہوں نے کہا کہ چند لوگ اس حقیقت کو نہیں سمجھتے اور اسے ماننے سے انکارکرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان ہندو نیشن ہے اور لوگوں کی قابل ِ لحاظ تعداد اسے مانتی ہے۔ آر ایس ایس سربراہ ناگپور میں نرکیسری پرکاشن لمیٹڈ کے نئے دفتر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

یہ ادارہ آر ایس ایس کا مراٹھی روزنامہ ترون بھارت شائع کرتا ہے۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے خودغرض مقاصد کے لئے انڈیا کو ہندو راشٹر نہیں مانتے۔ یہ ہندو کلچر والی ہندو دھرتی ہے جس سے ہر کوئی جڑا ہے۔ ہندوستان ہندو راشٹر ہے اور یہ حقیقت ہے۔

نظریاتی طورپر سارے بھارتیہ (ہندوستانی) ہندو ہیں اور ہندو کا مطلب سارے بھارتی ہیں۔ آج بھارت میں رہنے والے لوگ ہندو کلچر‘ ہندو آباواجداد اور ہندو دھرتی سے جڑے ہیں‘ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ اخبار کے دفتر میں حاضرین سے خطاب میں آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ رپورٹنگ میں ہر کسی کا احاطہ کیا جانا چاہئے۔ رپورٹنگ حقائق پر مبنی اور منصفانہ ہونی چاہئے۔

اسی کے ساتھ اپنی آئیڈیا لوجی جوں کی توں رکھی جائے۔ ڈپٹی چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر پھڈنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو سماجی بیداری کے لئے کام کرنا چاہئے۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے جو مہمان ِ خصوصی تھے‘ کہا کہ سبھی کو ساتھ لے کر چلنا اخبار کی شناخت ہونی چاہئے۔

قارئین اُس میڈیا کو پسند کرتے ہیں جو نظریاتی شناخت کے ساتھ سبھی کو ساتھ لے کر چلتا ہو۔ پی ٹی آئی کے بموجب آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹر اور سارے ہندوستانی ہندو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آئیڈیالوجی کی دنیا میں بڑی مانگ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آئیڈیالوجی کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ موہن بھاگوت نے سودیشی‘ خاندانی اقدار اور ڈسپلن پر توجہ دینے کی ضرورت ظاہر کی۔

a3w
a3w