حیدرآباد

تلنگانہ ہائیکورٹ میں 3 ججز کی مستقل تقرری، چیف جسٹس سُجے پال نے دلایا حلف

مرکزی حکومت نے جسٹس لکشمی نارائنا علیشیٹی، جسٹس انیل کمار جوکانتی، اور جسٹس سُجنا کی مستقل تقرری کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد باضابطہ طور پر ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سُجَے پال نے انہیں عہدے کا حلف دلایا۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ میں بطور اضافی جج خدمات انجام دینے والے تین ججز کو مستقل جج کے طور پر تقرر کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
تلنگانہ رعیتولا سمیتی (ٹی آرایس) کا جلد رجسٹریشن کرنے الیکشن کمیشن کو ہدایت
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک کے آخری عشرے کی قدر کریں، دعاؤں اور نیکیوں میں وقت گزاریں: مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری

مرکزی حکومت نے جسٹس لکشمی نارائنا علیشیٹی، جسٹس انیل کمار جوکانتی، اور جسٹس سُجنا کی مستقل تقرری کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد باضابطہ طور پر ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سُجَے پال نے انہیں عہدے کا حلف دلایا۔

یہ تقریب جمعہ کے روز ہائی کورٹ کے فرسٹ کورٹ ہال میں منعقد ہوئی، جس میں عدلیہ سے وابستہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔ چیف جسٹس سُجَے پال نے تینوں ججز کو حلف دلایا اور انہیں ان کی نئی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔

یہ تینوں ججز 31 جولائی 2023 کو اضافی جج کے طور پر مقرر کیے گئے تھے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ کولیجیم نے ان کی مستقل تقرری کی سفارش کی تھی، جسے مرکزی حکومت نے منظور کر لیا۔ قانونی ماہرین کے مطابق، ان ججز کی مستقل تقرری سے عدالتی نظام میں مزید استحکام آئے گا اور زیر التوا مقدمات کے جلد فیصلے میں مدد ملے گی۔

تلنگانہ ہائی کورٹ میں کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور عدالتی عمل کی تیزی کے پیش نظر نئے ججز کی مستقل تعیناتی ضروری سمجھی جا رہی تھی۔ قانونی حلقوں میں اس فیصلے کو عدلیہ کی فعالیت اور انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

قانونی ماہرین اور وکلا برادری نے نئے ججز کی مستقل تقرری کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم تلنگانہ ہائی کورٹ میں عدالتی عمل کو مزید مضبوط کرے گا اور انصاف کی فراہمی میں تیزی لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

یہ تقرریاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں عدالتی نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہیں۔ توقع ہے کہ مستقبل میں مزید ججز کی تقرری عمل میں لائی جائے گی تاکہ زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے۔