تلنگانہ

رائچور میں مدرسہ سراج العلوم کے زیر اہتمام عظیم الشان جلسہ کا انعقاد

مدرسہ عربیہ سراج العلوم، ملحقہ جامعہ نظامیہ رائچور، میں 28 ستمبر کو ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا، جس میں شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ اور رکن کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ، حضرت مفتی الحاج محمد خلیل احمد صاحب نقشبندی حفظہ اللہ، نے خصوصی خطاب کیا۔

رائچور: مدرسہ عربیہ سراج العلوم، ملحقہ جامعہ نظامیہ رائچور، میں 28 ستمبر کو ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا، جس میں شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ اور رکن کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ، حضرت مفتی الحاج محمد خلیل احمد صاحب نقشبندی حفظہ اللہ، نے خصوصی خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دین اسلام پہلے علم دین حاصل کرنے کی تاکید کرتا ہے، اور اس کے بعد دنیاوی تعلیمات حاصل کی جائیں۔ چاہے مسلمان ڈاکٹر، انجینئر، وکیل یا سائنسدان بننا چاہے، اسلام انہیں ان علوم کے حصول سے نہیں روکتا، لیکن بنیادی طور پر دین کا علم ہر مسلمان پر فرض ہے۔

جلسہ کا آغاز حافظ محمد عمر کی تلاوت کلام پاک اور حافظ سید اویس قادری کی نعت شریف سے ہوا۔ مفکر اسلام مفتی خلیل احمد صاحب نے مزید کہا کہ وہ چالیس سال قبل یہاں آئے تھے جب نہ کوئی مدرسہ تھا اور نہ ہی کوئی مسجد۔ یہاں صرف حضرت سید شاہ نور الدین قادریؒ المعروف نور بابا کا مزار تھا۔

آج الحمدللہ، مدرسہ سراج العلوم جامعہ نظامیہ کی ابتدائی شاخوں میں سے ایک ہے، جس کے بانی و مہتمم اعلیٰ حضرت مولانا خواجہ بہاء الدین نقشبندی صاحب ہیں، اور اس مدرسہ کے فروغ میں ان کا کلیدی کردار ہے۔

جلسے میں نجم المحدثین حضرت علامہ مفتی سید شاہ صغیر احمد نقشبندی نے بھی خطاب کیا اور علم کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت مفتی خلیل احمد صاحب ہمارے روحانی والد ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ انہیں صحت و سلامتی عطا فرمائے۔

اس جلسے میں مولانا شوکت علی، حضرت شیخ رفیق احمد انواری قلندری، حضرت الحاج سید شاہ امین الدین قادری، مولانا محمد محسن پاشاہ، اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ جلسے کی نظامت مولوی سید عبدالطیف قادری نے کی جبکہ خطبہ استقبالیہ مولانا محمد شوکت علی نے پیش کیا۔