مذہب

غسل کے بعد دوبارہ وضوء

حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ جس نے غسل کرنے کے بعد پھر وضوء کیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے: ’’من توضأ بعد الغسل فلیس منا‘‘

سوال:کیا حدیث میں یہ بات آئی ہے کہ غسل کے بعد دوبارہ وضوء نہیں کرنا چاہئے ،اگر غسل کرنے کے بعد کوئی شخص وضوء کرے تو کیا اس کا یہ عمل مکروہ ہے؟(شرف الدین، ہمایوں نگر)

جواب: حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ جس نے غسل کرنے کے بعد پھر وضوء کیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے: ’’من توضأ بعد الغسل فلیس منا‘‘

اس کو علامہ طبرانی نے نقل کیا ہے؛ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے (السراج المنیر شرح الجامع الصغیر فی حدیث البشیر النذیر:۴؍۲۸۵)

بہر حال فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر غسل کے شروع میں وضوء کیا ہو تو غسل کے بعد دوبارہ وضوء نہ کیا جائے ،یہ مستحب طریقہ کے خلاف ہے: وإذا توضأ أولاََ لا یأتي بہ ثانیا بعد الغسل فقد اتفق العلماء علی أنہ لا یستحب وضوء ان (البحرالرائق: ۱؍۵۲) ؛

البتہ یہ اس وقت ہے جب کہ غسل سے فارغ ہونے تک اس کا وضوء برقرار رہے، اگر غسل کے دوران وضوء ٹوٹ جائے تو اگرچہ غسل کے ضمن میں بھی وضوء ہو جاتا ہے؛ لیکن باضابطہ وضوء کر لینا بہتر ہے:

’’ والظاہر أن عدم استحبابہ لو بقی متوضئاََ إلی فراغ الغسل، فلو أحدث قبلہ ینبغي إعادتہ (ردالمحتار: ۱؍۱۵۸)

a3w
a3w