حیدرآباد

آرٹیکل 370 کی برخاستگی سے جموں کے ڈوگروں اور بدھسٹوں کا بڑا نقصان: اسد الدین اویسی (ویڈیو)

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے پیر کے روز کہا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ سے متعلق مرکز کے فیصلہ سے جموں کے ڈوگروں اور لداخ کے بدھسٹوں کو بڑا نقصان ہوگا اور انہیں آبادیاتی تیاریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

حیدرآباد: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے پیر کے روز کہا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ سے متعلق مرکز کے فیصلہ سے جموں کے ڈوگروں اور لداخ کے بدھسٹوں کو بڑا نقصان ہوگا اور انہیں آبادیاتی تیاریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی
وزیراعظم صاحب آپ کے بھی چھ بھائی ہیں ۔ اویسی کی مودی پر تنقید
جنوبی کشمیر سے آج رکن پارلیمنٹ بھی چھینا جا رہا ہے:محبوبہ مفتی
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)

آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بارے میں مرکز (یونین) کے فیصلہ کو برقرار رکھنے والے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ایکس (ٹوئٹر) پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہاکہ یونین کے فیصلہ سے جموں کے ڈوگروں اور لداخ کے بدھسٹوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور انہیں آبادیاتی تبدیلیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے پوچھا کہ ریاست کے درجہ کو بحال کرنے کے لئے مناسب وقت تعین کیوں نہیں کیا گیا۔ جموں و کشمیر میں مرکز کی حکمرانی کے 5 سال مکمل ہوچکے ہیں۔ اس ریاست میں بعجلت ممکنہ اسمبلی الیکشن منعقد کرنا چاہیئے۔ 2024 میں لوک سبھا کے ساتھ ریاست میں اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کئے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس تعلق سے کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ مگر اٹوٹ ونگ ہونے کا مطلب یہ معنیٰ نہیں ہے کہ ریاست کا یونین سے کوئی آئینی تعلق نہیں ہوتا ہے؟ حیدرآباد کے ایم پی نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے مرکز کے فیصلہ کو قانونی جواز ملنے کے بعد مرکزی حکومت کو چینائی‘ کولکتہ‘ حیدرآباد یا ممبئی کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

لداخ کی مثال کا حوالہ دیتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہاکہ وہاں (لداخ) میں ایل جی (لیفٹننٹ گورنر) کی حکومت ہے جس میں کوئی جمہوری نمائندگی نہیں ہے۔ اویسی نے کہاکہ میں ایک بار پھر کہوں گا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو ایک بار قانونی حیثیت مل جائے گی تو چینائی‘ کولکتہ‘ حیدرآباد یا ممبئی کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنانے میں مرکزی حکومت کو کوئی چیز نہیں روک سکتی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کشمیر میں عوامی مباحث اور منتخب قانون ساز اسمبلی کے بغیر کس طرح آئین کی دفعہ 370 کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اویسی نے چیف جسٹس آف انڈیا کے 2019 کے ایک سمینار کا حوالہ دیا جس میں سی جے آئی نے کہا تھایہ عوامی بحث و مباحث کو ان سے خطرہ برقرار رہے گا جوان کی غیر موجودگی میں اقتدار پر قابض ہوئے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ریاست میں کرفیو لگاکر آپ‘ ریاست کے خصوصی موقف کو کس طرح ختم کرسکتے ہیں؟

جبکہ یہ مسئلہ آرٹیکل 356 سے مربوط ہے اور منتخب قانون ساز اسمبلی کے بغیر‘ کشمیر میں 5 اگست کو ایسا کرنے کا کس نے حق دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے آج اتفاق آراء سے فیصلہ دیتے ہوئے آرٹیکل 370 کی برخاستگی کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے۔

a3w
a3w