شمالی بھارت

ترمیمی قانون، وقف املاک کیلئے سنگین خطرہ: وقف جے پی سی کے رکن عمران مسعود

ممتاز مسلم قائدین اور تنظیموں نے جئے پور میں منعقدہ کانفرنس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے ملک بھر میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

جئے پور (پی ٹی آئی) ممتاز مسلم قائدین اور تنظیموں نے جئے پور میں منعقدہ کانفرنس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے ملک بھر میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
جامع سروے، غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ
تلنگانہ سے وابستگی، سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں: کشن ریڈی

اتوارکے دن جئے پور کے موتی ڈونگری روڈ علاقہ میں تحفظ ِ اوقاف کانفرنس سے خطاب میں سہارنپور کے رکن ِ پارلیمنٹ اور وقف جے پی سی کے رکن عمران مسعود نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ایسے بیانیہ پر زور دے رہی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے دخل کرنا ہے۔

انہوں نے اس الزام کو خارج کیا کہ مسلمان سرکاری زمینوں پر قبضے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دعوے گمراہ کن ہیں اور وقف قانون میں ترمیم کو جائز ٹھہرانے کے لئے کئے جارہے ہیں۔ عمران مسعود نے کہا کہ صرف مسلم ملکیتی جائیدادوں بشمول مساجد‘ درگاہوں اور عیدگاہوں پر حکومت کی کڑی نظر ہے۔

یہ مسلمانوں کو بے زمین کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہے۔ اسی دوران آدرش نگر کے رکن ِ اسمبلی رفیق خان نے زور دے کر کہا کہ جے پی سی کو چاہئے کہ وہ بل پر رائے جاننے کے لئے اصل فریقین کو بلائے۔ اس کے بجائے وہ ایسے افراد اور گروپس کو بلارہی ہے جن کا نہ تو وقف سے کوئی لینا دینا ہے اور نہ ہی انہیں وقف کی کوئی سوجھ بوجھ ہے۔

رفیق خان نے دعویٰ کیا کہ افسوس کی بات ہے کہ صدرنشین جے پی سی جگدمبیکا پال ایسے افراد کو اپنی بات رکھنے کا موقع دے رہے ہیں جو وزیراعظم مودی کی ستائش میں لگے ہیں یا غیرمتعلقہ کیس اسٹڈیز پر بات کررہے ہیں۔

انہوں نے وقف بورڈس میں غیرمسلم ارکان ِ پارلیمنٹ اور ارکان ِ اسمبلی کی شمولیت کی تجویز کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایسے لوگ وقف بورڈ میں آجائیں گے جو مسلم مخالف بیانات دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تصور کیجئے اگر چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما‘ رکن پارلیمنٹ گری راج سنگھ یا جئے پور کے رکن ِ اسمبلی بال مکند آچاریہ وقف بورڈ کے رکن بن جائیں تو کیا ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا دیگر مذاہب کے لوگ ایسی شرائط قبول کریں گے۔ کیا مندر ٹرسٹ اپنے بورڈ میں خاص طورپر فیصلہ سازی کے عمل میں کسی مسلم رکن کو گوارہ کرے گا؟ جواب واضح ہے‘ نہیں کرے گا۔