شمالی بھارت

عارف محمد خان بہار کے پہلے مسلم گورنر ، اپوزیشن کا اظہار تشویش

بی جے پی نے جو مرکز میں حکمران ہیں غالباً شاہ بانو کیس میں مسلمانوں کی دلجوئی سے متعلق کانگریس کے رول کو بے نقاب کرنے میں خان کے رول کی ستائش کی ہے۔

نئی دہلی:اگرچہ کہ کیرالا کے گورنر عارف محمد خان کا پٹنہ کے راج بھون کو تبادلہ مرکز کی جانب سے گورنر کے عہدوں میں ردوبدل کا ایک حصہ ہے، بالخصوص بہار میں آئندہ سال کے اسمبلی انتخابات سے عین قبل اس اقدام کے پس پشت سیاسی وجوہات کو محسوس نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی، گورنر کے ذریعہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کئے جانے پر خاموش کیوں ہے؟: ممتا بنرجی
پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا شاندار مظاہرہ
تلنگانہ کی مالی حالت پر اسمبلی میں بحث متوقع
طالبہ نے ڈپٹی چیف منسٹر کی کار کے سامنے چھلانگ لگادی
پرگتی بھون اور راج بھون میں اختلافات برقرار

 بہار کی حکمران جنتا دل (یو) نے خان کے راز داری کے کاغذات کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے اور ان کو ایک ترقی پسند اقلیتی چہرہ قرار دیا ہے۔ حتی کہ اس کی این ڈی اے حلیف بی جے پی کی جانب سے بھی اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

 بی جے پی نے جو مرکز میں حکمران ہیں غالباً شاہ بانو کیس میں مسلمانوں کی دلجوئی سے متعلق کانگریس کے رول  کو بے نقاب کرنے میں خان کے رول کی ستائش کی ہے۔

بہار کی اصل اپوزیشن جماعت آر جے ڈی نے خان کے تقرر کا خیرمقدم تو کیا ہے مگر ان کے ماضی کے ریکارڈ کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کئے ہیں اور بتایا ہے کہ انہوں نے کیرالا میں گورنر رہنے کے دوران وفاقی ڈھانچہ کی خلاف ورزی کی تھی۔ عارف محمد خان 26 سال بعد بہار کے پہلے مسلم گورنر مقرر کئے گئے ہیں۔