منی پور میں بی جے پی لیڈروں پر حملےجاری
بی جے پی کے بیشتر وزراء، ایم ایل اے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرنے کے لئے جمعرات کو نئی دہلی اور گوہاٹی گئے ہیں ۔
امپھال: منی پور میں دو نسلی گروہوں کے درمیان تنازعہ جلد حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خواتین سمیت بڑی تعداد میں مظاہرین نے جمعرات کی رات مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر آر کے رنجن کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا۔
دریں اثنا، بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں پر مسلسل حملوں کے پیش نظر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انہیں منی پور پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی ایک مضبوط ٹیم نے واپس جانے پر مجبور کیا۔ اس سے قبل خواتین نے بشن پور ضلع میں گووند داس کونتھوجم منسٹر ورکس کی رہائش گاہ پر حملہ کیا تھا۔
دریں اثنا، جمعہ کو دوپہر تک ریاست کے بیشتر حصوں میں کرفیو میں نرمی دی گئی۔ بی جے پی کے لیڈروں کی رہائش گاہوں کے آس پاس سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
بی جے پی لیڈروں کے خلاف نعرے لگانے والوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا جب 3 مئی کو ریاست میں شروع ہونے والے تصادموں میں 70 سے زیادہ لوگ مارے گئے، ہزاروں گھر جل گئے، ایک لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوگئے۔
احتجاج میں حصہ لینے والوں کا کہنا تھا کہ ریاستی انتخابات سے پہلے بی جے پی کے لیڈران اکثر دورے کرتے تھے۔ مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کے لوگوں کی موجودگی کے باوجود عام لوگوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں کوئی سوچتا تک نہیں۔
بی جے پی کے بیشتر وزراء، ایم ایل اے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرنے کے لئے جمعرات کو نئی دہلی اور گوہاٹی گئے ہیں ۔
ریاست میں جاری تشدد کے درمیان 4,000 سے زیادہ لوگ اب بھی ریاست کے تمام حصوں میں پھیلے ہوئے مختلف ریلیف کیمپوں میں موجود ہیں اور کانگ پوکپی ضلع میں لوگوں نے امپھال سے ماو ہائی وے کو بند کر دیا ہے۔ ریاست میں گزشتہ 3 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے۔