کرناٹک کے مدرسہ کو اندرون دس یوم بند کیا جائے: موافق ہندو آؤٹ فٹ
آؤٹ فٹ نے اے ایس آئی کو الٹی میٹم دیا کہ اندرون دس یوم مدرسہ کو بند نہ کیا تو وہ اور اس کے ارکان احاطہ مسجد میں ’ہنومان چالیسہ‘ کا پاٹھ کریں گے۔ ہندو جاگرن ویدیکے نے اپنے ارکان کے ساتھ آرکیالوجیکل سروے کے عہدیداروں سے ان کے دفتر ملاقات کی۔
بنگلورو: کرناٹک کے مانڈیا میں ایک موافق ہندو آؤٹ فٹ نے پیر کو مطالبہ کیا کہ ٹیپو جامع مسجد میں چلنے والے مدرسہ کو بندکردیا جائے۔ آؤٹ فٹ نے الزام لگایا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے مذکورہ (مدرسہ کے) مقام کو ’اے ایس آئی‘ نے اپنا قرار دیا تھا۔
آؤٹ فٹ نے اے ایس آئی کو الٹی میٹم دیا کہ اندرون دس یوم مدرسہ کو بند نہ کیا تو وہ اور اس کے ارکان احاطہ مسجد میں ’ہنومان چالیسہ‘ کا پاٹھ کریں گے۔ ہندو جاگرن ویدیکے نے اپنے ارکان کے ساتھ آرکیالوجیکل سروے کے عہدیداروں سے ان کے دفتر ملاقات کی۔
یہ ملاقات سری رنگاپٹنہ میں ہوئی۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہورہے ہیں۔ ہندو تنظیم کے آؤٹ فٹ نے الزام لگایا کہ مذکورہ مسجد ہنومان ٹمپل کے اوپر بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید انتباہ دیا کہ اے ایس آئی اگر انہیں پوجا کی اجازت نہ دے تو وہ اے ایس آئی دفتر کے روبرو احتجاج کریں گے۔
ہندوتنظیم کے لکھے گئے ایک مکتوب تک ’ہندوستان ٹائمس‘ تک رسائی ہوئی۔ مذکورہ مکتوب میں یہ ادعا کیا گیا کہ اس مسجد کی حفاظت اور دیکھ بھال 1935سے اے ایس آئی کے ذمہ ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اے ایس آئی نے خود کہا تھا کہ مذکورہ ڈھانچہ کا کسی بھی مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اس روشنی میں تنظیم ’ویدیکے‘ ارکان نے مطالبہ کیا کہ اسلامک اسکول (مدرسہ) بغیر اجازت چل رہا ہے اور یہاں پر ایک صوفی بزرگ کا عرس بھی منعقد کیا جاتا ہے۔
تنظیم ویدیکے نے اے ایس آئی پر عدم کارروائی کا الزام لگایا اور کہا کہ مسلمان مذکورہ تقاریب کے موقع پر مختلف پرچموں سے سجاکر اس ڈھانچہ کی اصل ہیئت تبدیل کردیتے ہیں۔ آخر میں ویدیکے تنظیم نے انتباہ دیا کہ اس کو ہر ہفتہ ہنومان چالیسہ کی اجازت نہیں دی جاتی ہے تو وہ اے ایس آئی ڈپارٹمنٹ کے دفتر کے روبرو احتجاج منظم کرے گی۔