حیدرآباد

تلنگانہ میں قدم رکھنے سے قبل مودی، عوام سے معافی مانگیں

پونم پربھاکر نے وزیر اعظم مودی کو یہ مشورہ دیا کہ وہ تلنگانہ میں قدم رکھنے سے قبل اس بات کا اقرار کریں کہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں تلنگانہ عوام کی خواہش کے مطابق بل منظور کیا گیا ہے۔

حیدرآباد: سابق رکن پارلیمنٹ کریم نگر پونم پربھاکر وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو تلنگانہ کے عاوم سے معافی مانگنے اور اپنے سابقہ بیان سے دستبرداری کے بعد ہی تلنگانہ میں قدم رکھناچاہئے۔

 سابق میں مودی نے یہ کہہ کر تلنگانہ عوام کی توہین کی تھی کہ ریاست کی تشکیل کا بل پارلیمنٹ کے بندروازوں کے پیچھے منظور کیا گیا تھا۔ اپنے مکتوب میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم تلنگانہ میں قدم رکھنے سے قبل تلنگانہ عوام، شہد ا تلنگانہ سے معذرت خواہی کریں۔

 کیونکہ علیحدہ ریاست کا قیام 60 سالہ طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ اس وقت کی اپوزیشن لیڈر سشما سوراج کی حمایت کے بعد ہی لوک سبھا میں تلنگانہ بل کو منظوری حاصل ہوئی تھی۔ پونم پربھاکر نے وزیر اعظم مودی کو یہ مشورہ دیا کہ وہ تلنگانہ میں قدم رکھنے سے قبل اس بات کا اقرار کریں کہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں تلنگانہ عوام کی خواہش کے مطابق بل منظور کیا گیا ہے۔  نریندر مودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے آج تک تقسیم ریاست بل میں منظورہ ایک بھی پراجکٹ کو روبہ عمل نہیں لایا۔

 انہوں نے اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں منظورہ پراجکٹ، قبائیلی یونیورسٹی کا قیام، قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیاکٹری کا قیام، بیارم اسٹیل فیکٹری کا قیام، ایمس یا میڈیکل کالجس، ریلوے پراجکٹس، قومی شاہراہوں کی تعمیر کو نظر انداز کرنا ریاست سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

 اوپر سے ستم ظریفی یہ ہے کہ ریاست میں برسر اقتدار ٹی آر ایس حکومت 8 سال تک خاموش رہی اس نے پارلیمنٹ میں آج تک ان منظورہ پراجکٹ کے بارے میں حکومت سے سوال نہیں کیا اور مرکزی حکومت کے ہر اقدام کی اندھی تائید کرتی رہی۔

پونم پربھاکر نے اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں کئے گئے وعدوں کو روبعمل لانا مرکزکی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے منظورہ تمام پراجکٹس کو فوری روبہ عمل لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بصورت دیگر تلنگانہ عوام اپنی بے عزتی اور توہین کو برداشت نہیں کریں گے۔