یوروپ

برطانیہ کے شعبہ صحت میں تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال

برطانوی محکمہ صحت کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار لاکھوں ہیلتھ ورکرز احتجاجاً ہڑتال پر چلے گئے ہیں، کارکنوں کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

لندن: برطانیہ کے شعبہ صحت نے تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کارکنوں نے پیر کو ہیلتھ سروس کی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال کر دی، صحت کے شعبے نے مکمل طور پر کام روک دیا۔

برطانوی محکمہ صحت کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار لاکھوں ہیلتھ ورکرز احتجاجاً ہڑتال پر چلے گئے ہیں، کارکنوں کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ اتنی بڑی ہڑتال سے سرکاری نیشنل ہیلتھ سروس پر بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔

نرسوں کے ساتھ ساتھ ایمبولینس ڈرائیور بھی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، ایمبولینس ورکرز نے 10 فروری سے باضابطہ طور پر ہڑتال کا حصہ بننے کا اعلان کر دیا ہے، اس سے قبل نرسیں اور ایمبولینس ورکرز الگ الگ ہڑتال کر رہے تھے، لیکن پیر کے واک آؤٹ میں دونوں شامل ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر اسٹیفن پوئس کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے ہونے والے احتجاج میں فزیو تھراپسٹس بھی شامل ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نرسیں منگل کو، ایمبولینس کا عملہ جمعہ کو اور فزیو تھراپسٹس جمعرات کو واک آؤٹ کریں گے۔

ورکرز گزشتہ 40 برسوں میں برطانیہ کی بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں، اور ان کا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں میں مہنگائی کے حساب سے اضافہ کیا جائے تاکہ ان کے گھریلو اخراجات پورے ہوں۔

تاہم، دوسری طرف حکومت نے ایک بار پھر کہا ہے کہ یہ ناقابل برداشت ہوگا، اگر تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تو اس سے اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا، جس سے شرح سود اور رہن کی ادائیگیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

وسطی لندن میں سینٹ تھامس اسپتال کے باہر مظاہرے کا حصہ بننے والی ایک نرس نے کہا کہ ضرورت ہے کہ حکومت تنخواہ پر ہماری بات سنے، اور یہ نہ کہے کہ این ایچ ایس کے پاس پیسے نہیں ہیں، کیوں کہ ہمیں جو تنخواہ دی جا رہی ہے، اس میں ہم گزر بسر نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں تقریباً 5 لاکھ کارکنان، جن میں سے زیادہ تر پبلک سیکٹر سے ہیں، گزشتہ موسم گرما سے ہڑتالیں کر رہے ہیں، جس سے حال ہی میں وزیر اعظم بننے والے رشی سنک پر تنازعات کے جلد از جلد حل کے لیے دباؤ بہت بڑھ گیا ہے۔