حیدرآباد

بی جے پی ایم ایل راجہ سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا

راجا سنگھ نے کہا، ’’میں نے پارٹی کے لیے سب کچھ قربان کیا، اب میں اس کا حصہ نہیں‘‘۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’آپ کو نمسکار، آپ کی پارٹی کو نمسکار‘‘۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی صدارت کے انتخاب نے پارٹی کے اندر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ گوشہ محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ نے ریاستی صدر کے عہدہ کیلئے نظر انداز کیے جانے پر بی جے پی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

متعلقہ خبریں
سردیوں میں خشک میوہ جات قدرت کا انمول تحفہ: ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
راجہ سنگھ کو حلقہ لوک سبھا ظہیرآباد سے الیکشن لڑنے پارٹی کا مشورہ
جمعہ کے خطبے میں جمعیتہ علماء کا تعارف پیش کریں، حافظ پیر شبیر احمد کی اپیل
اردو زبان عالمی سطح پر مقبول، کالج آف لینگویجز ملے پلی میں کامیاب سمینار کا انعقاد
یوم عاشورہ کی روحانی عظمت قیامت تک باقی رہے گی: مولانا صابر پاشاہ قادری

 انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ مرکزی وزیر کشن ریڈی کو بھیج دیا ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ وہ اس کو قبول کریں۔

راجہ سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں صدر کے لیے نامزدگی داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے حامیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور قومی کونسل کے ارکان کو ان کی حمایت سے روکا گیا۔ ان کے مطابق دس افراد نامزدگی فارم پر دستخط کرنے کے لیے تیار تھے، لیکن انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ 2014 سے بی جے پی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور شدت پسند تنظیموں کی جانب سے نشانہ بھی بنائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر کے انتخاب میں پہلے سے فیصلہ ہو چکا تھا اور ان کی موجودگی محض رسمی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پارٹی ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہونے کے باوجود ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔

راجا سنگھ نے کہا، ’’میں نے پارٹی کے لیے سب کچھ قربان کیا، اب میں اس کا حصہ نہیں‘‘۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’آپ کو نمسکار، آپ کی پارٹی کو نمسکار‘‘۔

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ ہندوتوا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے کچھ رہنما ہی ریاست میں پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔