برطانوی نرس نے کیا پانچ ہزار میل کا سفر، آگرہ کے سیلز مین سے کی شادی
ایسا ہی ایک نیا واقعہ منظر عام پر آیا ہے جہاں برطانیہ کی ایک نرس نے محبت کی شادی کے لئے آگرہ تک سفر کیا اور اپنے عاشق سے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرلی۔

آگرہ: سوشل میڈیا کی آمد کے بعد سے اس نے شہروں، ممالک اور یہاں تک کہ براعظموں کے درمیان فاصلوں کے فرق کو ختم کردیا ہے۔ ماضی میں ہم نے بہت سے لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ملتے اور بعد میں ایک دوسرے سے شادی کرتے سنا اور دیکھا ہے۔
ایسا ہی ایک نیا واقعہ منظر عام پر آیا ہے جہاں برطانیہ کی ایک نرس نے محبت کی شادی کے لئے آگرہ تک سفر کیا اور اپنے عاشق سے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرلی۔

برطانوی نرس کا نام ہنا ہیوٹ ہے۔ اس نرس کی کوویڈ کی پہلی لہر کے دوران آگرہ کے رہنے والے پالندر سنگھ سے سوشل میڈیا پوڈ کاسٹ پر ملاقات ہوئی تھی۔ ہیوٹ، مانچسٹر کی رہنے والی ہے جبکہ پالندر سنگھ آگرہ میں سیلز مینیجر کے طور پر ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتا ہے۔
سوشیل میڈیا پر دونوں کی ملاقات ہوئی اور انہوں نے اپنی پسند اور ناپسند پر تبادلہ خیال کیا، اپنی ثقافتوں کے بارے میں حقائق کا تبادلہ کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ ٹیلی گرام اور ای میل آئی ڈیز شیئر کیں۔ اس دوران انہیں ایک دوسرے سے پیار ہوگیا اور جب کوویڈ ختم ہوا اور حالات معمول پر آنے لگے تو دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔
شادی کے بعد اس جوڑے نے میڈیا سے بھی بات کی۔ ہیوٹ نے بتایا کہ وہ خود کو ہندوستانی ثقافت کے مطابق ڈھالنے اور ہندی سیکھنے کی پوری کوشش کریں گی۔
پالندر سنگھ کے والد ایک کسان ہیں، جبکہ اس کا بھائی پولینڈ میں کام کرتا ہے۔
ایک مقامی تنظیم ہندوستانی براداری کے وائس چیئرمین وشال شرما نے بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب کسی غیر ملکی شہری نے آگرہ کے رہائشی سے شادی کی ہو۔
تقریباً دو ماہ قبل آگرہ کی ایک ہندو لڑکی جو فرانس میں مقیم تھی، اپنے فرانسیسی منگیتر کے ساتھ آگرہ آئی اور دونوں نے یہاں ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرلی۔
تاہم، جبکہ زیادہ تر جوڑوں کا مقصد محبت کی نشانی تاج محل کے سائے میں شادی کرنا ہوتا ہے، ہنا ہیوٹ نے آگرہ کے ایک پرانے گاؤں کے مندر میں شادی کرنے کا فیصلہ کیا، جو کافی حیران کن ہے۔