حیدرآباد

تلنگانہ اسمبلی میں سی اے جی رپورٹ پیش کردی گئی

 آربی آئی کے قواعد کے مطابق، مالی خسارہ 3 فیصد تک ہونا چاہیے، لیکن ریاست میں یہ 3.33 فیصد تک پہنچ گیا، جو 49,977 کروڑ روپئے کے خسارہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح، مجموعی پیداوار میں 33.1 فیصد کی حد مقرر کی گئی تھی، لیکن ریاست کے قرضہ جات 34.47 فیصد تک پہنچ گئے، جو 5,17,659 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں گزشتہ مالی سال 2023-24 میں ریاست کے مختلف محکمہ جات اور بجٹ کے ذریعہ خرچ کی گئی رقم سے متعلق کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی رپورٹ نائب وزیراعلی ملوبھٹی وکرامارکا نے اسمبلی میں پیش کیا۔

متعلقہ خبریں
اسمبلی میں بی آر ایس ایم ایل ایز نے مجھے اکسایا: ناگیندر
تلنگانہ کے قرض میں مزید اضافہ، مقروض ریاستوں کی فہرست میں نمایاں مقام
حکومت، موسیٰ ریور پروجیکٹ کیلئے پُرعزم: بھٹی وکرمارکہ
فنڈز تو مختص ہوئے، مگر خرچ کیوں نہیں؟ تلنگانہ میں 75 فیصد اقلیتی بہبود بجٹ غیر استعمال شدہ
سچے دل سے توبہ کرنے والوں کیلئے مغفرت کے دروازے کھل جاتے ہیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

 اس رپورٹ کے مطابق 2023-24 میں ریاست کا ریونیو سرپلس 779 کروڑ روپے تھا، جو ریاست کی مجموعی گھریلو پیداوار کا 0.05 فیصد بنتا ہے تاہم، رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مالی خسارہ اور قرضہ جات مجاز حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔

 آربی آئی کے قواعد کے مطابق، مالی خسارہ 3 فیصد تک ہونا چاہیے، لیکن ریاست میں یہ 3.33 فیصد تک پہنچ گیا، جو 49,977 کروڑ روپئے کے خسارہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح، مجموعی پیداوار میں 33.1 فیصد کی حد مقرر کی گئی تھی، لیکن ریاست کے قرضہ جات 34.47 فیصد تک پہنچ گئے، جو 5,17,659 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

 رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مرکزی ٹیکس میں ریاست کے حصہ کااضافہ ہوا ہے۔ خدمات کے شعبہ میں ریاست کا حصہ 28 فیصد اضافہ کے ساتھ 7,206 کروڑ روپے تک پہنچ گیا، جبکہ آمدنی پر ٹیکس میں ریاست کی حصہ داری 25 فیصد بڑھ کر 15,356 کروڑ روپے ہو گئی۔