امریکہ و کینیڈا

کینیڈا نے بین الاقوامی طلبا کیلئے قوانین سخت کر دیئے، ہندوستانی طلبا کیلئے بری خبر

ٹروڈو نے ٹویٹر پر کہا کہ امیگریشن کینیڈا کی معیشت کے لیے فائدہ مند ہے، مگر جب کچھ لوگ اس نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں تو حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔

نئی دہلی: کینیڈا کی حکومت نے بین الاقوامی طلبا کے اسٹڈی پرمٹس کی تعداد میں کمی کا اعلان کر دیا ہے، جس کا اثر خاص طور پر ہندوستانی طلبا پر پڑے گا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا ہے کہ اس سال اسٹڈی پرمٹس کی تعداد میں 35 فیصد کمی کی جائے گی، جبکہ اگلے سال مزید 10 فیصد کمی متوقع ہے۔

متعلقہ خبریں
فلم بیڈ نیوز نے پہلے ویک اینڈ میں 30 کروڑ روپے کمالئے
نیوز چینل کا سینکڑوں ملازمین برطرف کرنے کا فیصلہ
کینیڈا کا اسٹڈی پرمٹ اپلیکیشن سے متعلق اہم فیصلہ
ایچ سی یو، ایشیاء کی 12فیصد ٹاپ یونیورسٹیوں میں شامل
کینڈا میں مقیم ببرخالصہ کارکن دہشت گرد قرار

ٹروڈو نے ٹویٹر پر کہا کہ امیگریشن کینیڈا کی معیشت کے لیے فائدہ مند ہے، مگر جب کچھ لوگ اس نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں تو حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔

امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں کینیڈا نے 5,09,390 اسٹڈی پرمٹس جاری کیے جبکہ 2024 کے ابتدائی سات مہینوں میں 1,75,920 طلبا کو اجازت نامے دیے گئے۔ نئے قوانین کے تحت 2025 میں اسٹڈی پرمٹس کی تعداد 4,37,000 تک کم ہو جائے گی۔

اس کے ساتھ ہی، کچھ طلبا اور عارضی غیر ملکی کارکنوں کے شریک حیات کے لیے ورک پرمٹ کی اہلیت بھی محدود کر دی گئی ہے۔ کینیڈا کی لبرل حکومت، جو اگلے سال کے انتخابات سے پہلے عوامی حمایت میں کمی کا سامنا کر رہی ہے، عارضی رہائشیوں کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کینیڈا میں بڑھتے ہوئے سماجی مسائل، جیسے سستی رہائش کی کمی اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، کے لیے تارکین وطن کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ہندوستانی طلبا کے لیے کینیڈا ایک پسندیدہ مقام رہا ہے، اور حالیہ برسوں میں وہاں جانے والے ہندوستانی طلبا کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 2022 تک کینیڈا میں پڑھنے والے ہندوستانی طلبا کی تعداد میں 260 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

حکومت کینیڈا کے اس فیصلے کے بعد، ہندوستانی طلبا اب امریکہ، برطانیہ یا آسٹریلیا جیسے متبادل مقامات کا انتخاب کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔