شدید مظاہروں کے باوجود اسرائیل میں متنازعہ عدالتی اصلاحات کا بل منظور
اسرائیلی سپریم کورٹ انتہا پسند حکومت کے بعض فیصلوں کو ’غیر معقول‘ ہونے کی بنیاد پر کالعدم کر دیتی تھی، اب ایسا نہیں ہو پائے گا کیوں اس قانون سے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود ہو گئے ہیں۔
تل ابیب: شدید مظاہروں اور مخالفت کے باوجود اسرائیل میں متنازع عدالتی اصلاحات کا بل منظور ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ نے شدید مظاہروں اور مخالفت کے باوجود عدالتی اصلاحات کا بل منظور کر لیا، بل کے حق میں حکومتی اتحاد کے 64 اراکین نے ووٹ دیا، جب کہ اپوزیشن کی جانب سے ترمیم کا بائیکاٹ کیا گیا۔
بل پاس ہونے سے انتہائی دائیں بازو کے بنجمن نیتن یاہو کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے، الجزیرہ کے مطابق فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کی مدد سے اسرائیلی حکومت کے لیے ایسی پالیسیوں کو آگے بڑھانا آسان ہو جائے گا جو اس کے ’’دائیں بازو‘‘ کے ایجنڈے کو پورا کرتی ہیں۔
اسرائیلی سپریم کورٹ انتہا پسند حکومت کے بعض فیصلوں کو ’غیر معقول‘ ہونے کی بنیاد پر کالعدم کر دیتی تھی، اب ایسا نہیں ہو پائے گا کیوں اس قانون سے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود ہو گئے ہیں۔
اسرائیل میں متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، پُر امن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فورسز اور پولیس نے طاقت کا بھر پور استعمال کیا۔
ادھر وائٹ ہاؤس نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کو بدقسمتی قرار دے دیا ہے، واضح رہے کہ متنازع عدالتی اصلاحات کے ترمیمی بل کی منظوری سے سپریم کورٹ کے چند اختیارات کو محدود کر دیا گیا ہے، عدالتی نظام میں تبدیلیوں کے بل کی منظوری پر اسرائیل میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔